’این جی اوز کو کوئی کھلی چھٹی نہیں‘ پاکستانی وزیر داخلہ
12 جون 2015جمعے کے روز اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر بین الاقوامی این جی او ’سیو دی چلڈرن‘ کے پاکستان میں دفاتر سیل کرنے کے حکومتی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ جو تنظیم اچھا کام کرے گی، اس کی حمایت کریں گے لیکن اچھا کام کرنے والوں کی آڑ میں کسی کو غلط کام کی اجازت نہیں دیں گے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ ’سالہا سال سے ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس آ رہی تھیں لیکن ان (این جی اوز) کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ کسی کا کام پنجاب میں تھا تو وہ گلگت بلتستان اورکوئٹہ پہنچی ہوئی تھیں‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والی این جی اوز کے بارے میں مرتب کی گئی پالیسی اسی ماہ پیش کر دی جائے گی اور اس پر عمل نہ کرنے والی تنظیموں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ وزیر داخلہ نے کہا:’’ہم کسی کو نکالنا نہیں چاہتے، نہ ہی پابندی لگانا چاہتے ہیں لیکن ہم ان این جی اوز کو اپنے ملک کے ضابطوں اور دائرہٴ کار کا پابند بنانا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔‘‘
اُنہوں نے کہا کہ’سیو دی چلڈرن‘ ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھی، جو پاکستان کے مفاد کے خلاف تھیں اور جن سے متعلق خفیہ اداروں نے بھی متعدد بار رپورٹس پیش کی تھیں۔ وزیر داخلہ نے البتہ ان سرگرمیوں کی وضاحت نہیں کی۔
چوہدری نثار نے پاکستان میں ’سیو دی چلڈرن‘ کے دفاتر سیل کیے جانے کے فیصلے کے حوالے سے بین الاقوامی ردعمل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر بہت سے ملکوں میں طوفان برپا ہوگیا ہے جبکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا کوئی بھی ملک کسی غیر ملکی این جی او کو اپنے قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت دے سکتا ہے؟
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پاکستان میں دو ایسی این جی اوز بھی کام کرتی رہی ہیں جو افریقی ممالک میں رجسٹرڈ تھیں اور ان تنظیموں نے پاکستان کے صوبے بلوچستان اور گلگت بلتستان سے متعلق منفی پروپیگنڈا کیا اور جھوٹی رپورٹس پیش کیں۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان ان این جی اوز کے معاملے کو اقوام متحدہ کی غیر سرکاری تنظیموں سے متعلق کمیٹی میں لے کر گیا، جہاں عام طور پر معاملات اتفاق رائے سے طے کیے جاتے ہیں لیکن ان دو غیر سرکاری تنظیموں کے معاملے میں ووٹنگ کروائی گئی، جس پر کمیٹی کے بارہ ارکان نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی جبکہ تین ممالک امریکہ، بھارت اور اسرائیل نے این جی اوز کی تائید کی۔
چوہدری نثار نے کہا کہ کچھ غیر سرکاری تنظیموں نے اپنے گھناؤنے مقاصد کی تکمیل کے لیے پاکستان کے سابق سیاست دانوں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی خدمات بھی حاصل کیں۔ وزیر داخلہ نے ان افراد کے بارے میں بھی نہیں بتایا کہ وہ کون ہیں۔
دوسری جانب پاکستان میں غیر سرکاری تنظیموں کے ایک اتحاد کے ساتھ کام کرنے والے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ دراصل پاکستانی حکومت کافی عرصے سے این جی اوز کو ملنے والے فنڈز کی براہ راست نگرانی کرنا چاہتی ہے اور ’سیو دی چلڈرن‘ کے خلاف کارروائی دراصل باقی این اجی اوز کو ایک پیغام ہے کہ اگر انہوں نے حکومتی احکاما ت تسلیم نہ کیے تو انہیں اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
خیال رہے کہ ’سیو دی چلڈرن‘ نامی تنظم پر مئی دو ہزار گیارہ میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ساتھ مبینہ معاونت کا الزم لگا تھا۔اس کے بعد پاکستان میں انسداد پولیو کی مہم کو بھی شدید دھچکا پہنچا تھا۔ طالبان شدت پسند پولیو ٹیموں کے بھیس میں جاسوسی کرنے کا الزام لگا کر اب تک پینسٹھ پولیو رضاکاروں اور ان کے محافظ پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر چکے ہیں۔