’ایٹمی جنگ کسی بھی لمحے چھِڑ سکتی ہے‘
17 اکتوبر 2017جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے نائب سفارت کار کِم اِن ریونگ نے اس عالمی ادارے کی تخفیف اسلحہ کمیٹی کو بتایا کہ شمالی کوریا ’’جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے اور پوری دنیا سے جوہری ہتھیار ختم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے‘‘، مگر وہ امریکی دھمکیوں کے باعث جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے پر دستخط نہیں کر سکتا۔
کِم کا مزید کہنا تھا، ’’دنیا میں کوئی اور ملک ایسا نہیں ہے جسے اتنے طویل عرصے سے امریکا کی طرف سے اس قدر شدید اور مسلسل جوہری دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ ا ہو۔‘‘ شمالی کوریا کے اس سفارت کار نے متنبہ کیا کہ امریکا ’’شمالی کوریا کی فائرنگ رینج میں ہے اور اگر امریکا نے ہماری مقدس سر زمین کے ایک بھی انچ پر حملہ کیا تو وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہماری شدید سزا سے بچ نہیں پائے گا‘‘۔
اتوار 15 اکتوبر کو امریکی سیکرٹری خارجہ ریکس ٹِلرسن نے امریکی ٹیلی وژن سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے بحران کو سفارتی ذریعے سے حل کرنے کی کوششیں ’’اس وقت تک جاری رہے گی جب تک پہلا بم گِر نہیں جاتا‘‘۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی سربراہ کِم جونگ اُن کے درمیان لفظوں کی جنگ شروع ہونے اور ایک دوسرے کو تباہ کر دینے کی دھمکیوں کے بعد جزیرہ نما کوریا میں حالیہ چند ماہ کے دوران تناؤ میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
پیونگ یانگ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گزشتہ برس سے اب تک مختلف بیلسٹک میزائل تجربات کے علاوہ دو جوہری تجربات بھی کر چکا ہے۔ ستمبر میں شمالی کوریا کی جانب سے کیے جانے والے چھٹے جوہری دھماکے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس کمیونسٹ ریاست کے خلاف پابندیاں مزید سخت کر دی تھیں۔