ایٹمی سلامتی: امریکہ میں بین الاقوامی کانفرنس شروع
12 اپریل 2010امریکی صدر باراک اوباما کو اپنے دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لئے تین قدم اٹھانا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے واشنگٹن میں جوہری سلامتی کے موضوع پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کر دیا ہے۔ اس کانفرنس میں 47 ممالک کے سربراہان ممالکت و حکومت شریک ہیں۔ اس کانفرنس میں جہاں ایران یر پابندیاں عائد کرنے کے حوالےسے چین کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جانے گی وہیں جوہری ہتھیاروں کو دہشت گردوں سے محفوظ رکھنے کے طریقہ کار پر بھی بحث کی جائے گی۔
ایران نے امریکہ میں ہونے والی اس کانفرنس پر شدید تنقید کی ہے۔ ایرانی صدر محمود نژاد نے کہا کہ اس واشنگٹن میں جو بھی فیصلہ ہوتا ہے ایران اس سے دباؤ میں نہیں آئے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سربراہی کانفرنس انسانیت کی تذلیل کرنے کے لئے بلائی گئی ہے۔
دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے سلسلے میں پہلا قدم بڑی طاقتوں کے جوہری ہتھیاروں میں کمی، دوسرا اس کی روک تھام کے لئے ایک جامع منصوبہ بندی اور تیسرا ان کی حفاظت کے مؤثر اقدامات ہیں۔ باراک اوباما کو خطرہ ہے کہ کہیں جوہری ٹیکنالوجی دہشت گردوں کے ہاتھ نہ لگ جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک عالمی جوہری جنگ کے خطرات توکافی حد تک کم ہوگئے ہیں۔ لیکن ایٹمی حملے کے خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ دنیا کے بہت ملکوں نے ایٹمی ہتھیار تیار کر لئے ہیں۔
1980 کے دہائی میں امریکہ اورسابق سوویت یونین نے کم اور دور تک مار کرنے والے ایمٹی میزائلوں کی ایک بڑی تعداد کوختم کیا تھا۔ تاہم سرد جنگ کے خاتمے کے باوجود بھی ان دونوں ممالک کو جنگ کی صورت میں ایک دوسرے کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کرنے کا خطرہ ہے۔ اس وجہ سے گزشتہ دنوں امریکہ اور روس کے مابین ہونے والے جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے نئے معاہدے کو بہت زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔
ادھر جرمن حکومت نے بھی امریکی انتظامیہ کی طرح دہشت گردوں کی ایٹمی ہتھیاروں تک رسائی سے خبردارکیا ہے۔ واشنگٹن میں بین الاقوامی جوہری سربراہی اجلاس میں جرمنی کی نمائندگی چانسلرانگیلا میرکل کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس کانفرنس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ میرکل نے کہا کہ یہ کانفرنس دیگر امور کے علاوہ دنیا کو جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے درپیش نئے خطرات سے بچانے میں معاون ثابت ہو گی۔ القاعدہ اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے ہاتھ کسی بھی صورت میں ایٹمی ٹیکنالوجی تک نہیں پہنچنے چاہیں۔ ورنہ دنیا کوآجکل جو مسائل درپیش ہیں ان میں اور اضافہ ہو جائے گا۔
واشنگٹن میں کانفرنس کی ابتدا سے قبل امریکی صدر نے کئی عالمی رہنماؤں سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی۔ ان میں پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور بھارتی سربراہ حکومت ڈاکٹر من موہن سنگھ بھی شامل ہیں۔ اس موقع پر اوباما نے کہا کہ امریکہ کو سب سے بڑا خطرہ اُن دہشت گردوں سے ہے، جو مستقبل میں جوہری ہتھیاروں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
برطانیہ، فرانس، روس اور چین کا موقف ہے کہ وہ دوسرے ممالک سے درپیش خطرات کی وجہ سے ایٹمی ہتھیار رکھنے پر مجبورہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اگریہ بڑی طاقتیں ایٹمی ہتھیاروں پرابھی بھی اتنا بھروسہ کئے ہوئے ہیں تو واشنگٹن میں سربراہان مملکت وحکومت کےجمع ہونے کا کوئی خاص نتیجہ سامنے آنا مشکل ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : افسر اعوان