'ایک دن حجاب پہننے والی لڑکی بھارتی وزیر اعظم ہو گی،‘ اویسی
14 فروری 2022بھارتی صوبے کرناٹک کے ایک مقامی اسکول سے شرو ع ہونے والا حجاب کا تنازعہ بین الاقوامی رخ اختیار کر چکا ہے اور بھارت میں بھی ہر روز اس میں نئے نئے پہلوؤں کا اضافہ ہو رہا ہے۔
تازہ ترین 'پیش رفت‘ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اور رکن پارلیمان اسد الدین اویسی کا ایک بیان ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ حجاب پہننے والی لڑکی ایک دن بھارت کی وزیر اعظم بنے گی۔ ہندو قوم پرست رہنما اور اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیہ ناتھ نے اس بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔
شدت پسند ہندوؤں کے جانب سے 'بھارت کے نئے جناح‘ کے نام سے پکارے جانے والے اسد الدین اویسی نے لکھنؤ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''اگر کوئی لڑکی حجاب پہننے کا فیصلہ کرتی ہے اور اپنے والدین سے اس کی اجازت طلب کرتی ہے اور اس کے والد اسے حجاب پہننے کی اجازت دے دیتے ہیں، تو اسے حجاب پہننے سے کون روک سکتا ہے؟ ہم دیکھتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''آپ اس بات کو یاد رکھیے گا، شاید میں اس وقت زندہ نہ رہوں لیکن حجاب پہننے والی لڑکی ایک دن اس ملک کی وزیر اعظم بنے گی۔‘‘
ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے اس بیان میں اسدالدین اویسی کا کہنا تھا کہ لڑکیاں حجاب پہنتی ہیں، وہ نقاب پہنتی ہیں اور کالج جاتی ہیں۔ ڈاکٹر بن رہی ہیں، کلکٹر بن رہی ہیں، ایس ڈی ایم (سب ڈویژنل مجسٹریٹ) بن رہی ہیں اور تاجر بن رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حجاب پہننا کسی لڑکی کا بنیادی حق ہے۔
یوگی ادیتیہ ناتھ کا ردعمل
بھارت میں سیاسی لحاظ سے سب سے اہم ریاست اتر پردیش (یو پی) کے اسمبلی انتخابات میں اسدالدین اویسی کی پارٹی بھی میدان میں ہے۔ انہوں نے 403 رکنی اسمبلی میں تقریباً 100سیٹوں پر انتخابی مقابلے کااعلان کر رکھا ہے۔
یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیہ ناتھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اویسی کے بیان پر سخت اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت لوگوں کے مذہبی عقیدے اور ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر نہیں بلکہ آئین کے مطابق چلے گا۔
ہمیشہ بھگوا رنگ کا ہندو مذہبی لباس پہننے والے یوگی ادیتیہ ناتھ کا کہنا تھا، ''میں اس بات پر ٹھوس یقین رکھتا ہوں کہ سسٹم کو بھارتی آئین کے مطابق ہی چلنا چاہیے۔ ہم اپنے ذاتی عقیدے، اپنے بنیادی حقوق، اپنی ذاتی پسند اور ناپسند کو ملک اور اداروں پر نہیں تھوپ سکتے۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا، ''کیا میں یو پی کے عوام اور اپنے کارکنوں سے بھگوا کپڑے پہننے کے لیے کہہ رہا ہوں؟ وہ اپنی پسند سے جو پہننا چاہتے ہیں پہنیں۔ لیکن اسکولوں میں ڈریس کوڈ ہونا چاہیے۔ یہ اسکول کا معاملہ ہے، اسکول کے ڈسپلن کا معاملہ۔‘‘
یوگی ادیتیہ ناتھ کا کہنا تھا کہ ہر شخص کا عقیدہ مختلف ہو سکتا ہے لیکن جب ہم اداروں کی بات کرتے ہیں، تو ہمیں ان کے ضابطوں کو بھی تسلیم کرنا چاہیے، ''ہم صرف یہ جانتے ہیں کہ سسٹم (اسلامی) شریعت کے مطابق کام نہیں کرے گا بلکہ یہ آئین کے مطابق چلے گا۔‘‘
حجاب کے تنازعے پر عدالت میں سماعت شروع
حجاب کے تنازعے پر کرناٹک ہائی کورٹ میں آج پیر 14 فروری کو سماعت شروع ہو رہی ہے۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی صدارت میں تین رکنی بینچ اس کیس کی سماعت کررہا ہے، جس میں ریاستی حکومت کی طرف سے اسکولوں میں طالبات کے حجاب پہننے پر عائد کردہ پابندی کو چیلنج کیا گیا ہے۔
دریں اثناء ریاست کے مختلف اضلاع میں مقامی انتظامیہ اور سیاسی اور سماجی رہنماؤں کے درمیان اتوار کی شام کو ایک میٹنگ کے بعد آج پیر سے کرناٹک کے اسکول دوبارہ کھل گئے ہیں۔
قبل ازیں حجاب کے تنازعے پر کئی ممالک کی جانب سے دیے گئے بیانات پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ یہ معاملہ فی الحال عدالت میں ہے اور ''بھارت کے داخلی معاملات پر اس طرح کے غیرملکی تبصرے درست نہیں اور یہ بیانات مخصوص مفادات اور اغراض پر مبنی ہوتے ہیں۔‘‘