بھارت میں حجاب تنازعہ: اب عالمی رخ اختیار کرتا ہوا
11 فروری 2022نئی دہلی میں ذرائع کے مطابق بھارت کے جنوبی صوبے کرناٹک میں حجاب کے تنازعے کے حوالے سے ایک مسلم طالبہ کو شدت پسند ہندوؤں کی جانب سے پریشان کیے جانے کے معاملے پر وضاحت کے لیے پاکستان میں بھارت کے ناظم الامور کو پاکستانی دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کے ناظم الامور سریش کمار نے حجاب تنازعے کے حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ کے تمام الزامات کی تردید کی اور انہیں بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ بھارت''ایک سیکولر ملک‘‘ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق بھارتی سفارت کار کو طلب کر کے انہیں بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ مبینہ عدم رواداری، انہیں منفی انداز میں پیش کرنے، ان کے ساتھ امتیازی اور غیر منصفانہ سلوک پر پاکستان کی گہری تشویش سے آگاہ کیا گیا۔
بیان کے مطابق ناظم الامور سے کہا گیا کہ کرناٹک میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی جانب سے چلائی جانے والی منافرت پر مبنی حجاب مخالف مہم مسلم خواتین کی توہین اور انہیں بدنام کرنے کے وسیع تر ایجنڈے کا حصہ ہے اور وہ اس حوالے سے پاکستان کی انتہائی تشویش سے بھارت سرکار کو آگاہ کریں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت سرکار کرناٹک میں مسلم خواتین کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرے اور ان کے تحفظ اور سلامتی کے لیے مناسب اقدامات کرے۔
قبل ازیں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت متعدد سینیئر وزراء نے حجاب تنازعے پر بھارت سرکار کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں مسلم لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کے کوشش کی جا رہی ہے، جو بنیادی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
بھارت کے وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے ان بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پاکستان کو اپنے یہاں اقلیتوں کے سماجی، تعلیمی اور مذہبی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر دھیان دینے کی نصیحت کی۔ نقوی کا مزید کہنا تھا کہ کچھ لوگ ڈریس کوڈ اور تعلیمی اداروں کے ڈسپلن کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی فٹبالر پال بوگبا کا بیان
لڑکیوں کی تعلیم کی علمبردار نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کے بعد اب بین الاقوامی فٹ بالر پال پوگبا نے بھی کرناٹک میں ایک مسلم طالبہ کو حجاب پہننے پر شدت پسند ہندوؤں کی جانب سے پریشان کیے جانے پر نکتہ چینی کی ہے۔
فرانسیسی شہری اور مانچیسٹر یونائیٹیڈ کی نمائندگی کرنے والے فٹ بالر بوگبا نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر مسلم طالبہ مسکان خان کے واقعے کو شیئر کرتے ہوئے لکھا،''ہندوتوا کے حملہ آور بھارت میں ایک کالج میں حجاب پہننے والی مسلم لڑکیوں کو مسلسل ہراساں کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مسکان خان کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی ویڈیو بھی شیئر کی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ملالہ یوسف زئی نے اس واقعے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا تھا،''کالج تعلیم اور حجاب میں سے کسی ایک کو منتخب کرنے کے لیے مجبور کر رہا ہے۔ لڑکیوں کو حجاب میں اسکول جانے سے روکنا خطرناک ہے۔ بھارتی رہنماؤں کو مسلم خواتین کے ساتھ تفریق کو روکنا چاہیے۔‘‘
معاملہ سپریم کورٹ پہنچا
حجاب کا تنازعہ اب سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے اس پر فوراً سماعت کی درخواست قبول نہیں کی اور کہا ''ہم مناسب وقت پر ہی اس میں مداخلت کریں گے۔‘‘
بھارت کے چیف جسٹس این وی رمنّا کے بقل ،''اس معاملے کو قومی سطح پر نہ پھیلائیں۔ہمیں معلوم ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ اگر کچھ غلط ہو گا تو ہم اسے درست کریں گے۔‘‘
خیال رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی صدارت میں ایک تین رکنی بینچ نے حجاب تنازعے پر جمعرات کو سماعت کی۔ عدالت نے گو کہ مسلم طالبات کو فوری طورپر کوئی راحت نہیں دی اور کہا کہ وہ فی الحال ضابطوں کی پابندی کریں۔ لیکن پیر کے روز دوبارہ سماعت کرنے کا اعلان کیا۔