1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بائبل میں مذکور، ہزاروں سال پرانا یہ ’سر‘ کس قدیم بادشاہ کا؟

9 جون 2018

اسرائیل سے ملنے والا ایک بادشاہ کے سر کا مجسمہ ماہرین آثار قدیمہ کے لیے ایک غیر معمولی راز بن گیا ہے۔ اسکلپچر کے طور پر بنایا گیا، مسیحیوں کی مقدس کتاب بائبل میں مذکور کسی بادشاہ کا یہ ’سر‘ قریب تین ہزار سال پرانا ہے۔

https://p.dw.com/p/2zDRr
تصویر: picture alliance/AP Photo/I. Ben Zion

یروشلم سے ہفتہ نو جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق قدیم آرٹ کا نمونہ یہ اسکلپچر بین الاقوامی سطح پر بہت سے ماہرین آثار قدیمہ کے لیے اس لیے ’آج کے دور کا ایک بڑا معمہ‘ بن گیا ہے کہ وہ ابھی تک یہ پتہ نہیں چلا سکے کہ یہ ’سر‘ کس بادشاہ کے چہرے کی شبیہ ہے۔

کئی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کسی ایسے قدیم بادشاہ کے سر کی شبیہ ہو سکتی ہے، جو ان بادشاہوں میں سے ایک ہو، جن کا ذکر بائبل میں ملتا ہے اور جو مسیحیوں کی الہامی کتاب بائبل کے نزول سے بھی قریب ایک ہزار سال قبل اس علاقے میں زندہ تھے، جسے مؤرخین ’ارض مقدس‘ کا نام دیتے ہیں۔

یہ ’سر‘، جو محض پانچ سینٹی میٹر یا دو انچ طویل اسکلپچر ہے، آرٹ کے ان انتہائی نایاب نمونوں میں سے ایک ہے، جو ’ارض مقدس‘ میں نویں صدی قبل از مسیح میں بنائے گئے تھے۔ تاریخی حوالے سے یہ وہی دور تھا،جو ان قدیم بادشاہوں سے منسوب کیا جاتا ہے، جن کا ذکر انجیل میں بھی ملتا ہے۔

اس مجسمے کی خاص بات صرف اس کی جسامت ہی نہیں بلکہ یہ بھی ہے کہ یہ ابھی تک ناقابل یقین حد تک اچھی حالت میں ہے، سوائے اس کے کہ چہرے کے دائیں طرف سے اس کی داڑھی کا کچھ حصہ غائب ہے۔ ازمنہ قدیم کی تاریخی باقیات اور فن پاروں پر تحقیق کرنے والے محققین میں اس اسکلپچر کی وجہ سے اس لیے بھی بڑا جوش پایا جاتا ہے کہ ایسا کوئی نادر نمونہ انہیں آج سے پہلے ملا ہی نہیں تھا۔

اس مجسمے کا مطالعہ کرنے والے ماہرین کو یقین ہے کہ اس ’سر‘ پر جو سنہری تاج دکھایا گیا ہے، وہ اس امر کا ثبوت ہے کہ یہ شبیہ کسی بادشاہ کے سر کی ہے۔ لیکن یہ مجسمہ کس بادشاہ کے سر کا ہے اور وہ قریب تین ہزار سال پہلے کس ریاست کا حکمران تھا، اس بارے میں ماہرین ابھی تک یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔

اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ کو یہ چھوٹا سا اسکلپچر گزشتہ برس (2017ء میں) تاریخی مقامات کی کھدائی کے دوران جنوبی اسرائیل میں لبنان کے ساتھ سرحد کے قریب سے ملا تھا۔ تب ماہرین یہ کھدائی ایک ایسی جگہ پر کر رہے تھے، جو آبل (ہابیل) القمح یا عبرانی زبان میں Abel Beth Maacah کہلاتی ہے۔ یہ جگہ جنوبی اسرائیل میں آج کل کے المطلہ نامی قصبے کے نواح میں ہے۔

ماہرین آثار قدیمہ نے یہ بات 19 ویں صدی میں ہی دریافت کر لی تھی کہ آبل القمح نامی گاؤں اسی جگہ پر واقع ہے، جہاں اسی نام کا وہ قدیم شہر واقع تھا، جس کا ذکر بائبل کی ’بک آف کنگز‘ یا ’بادشاہوں کی کتاب‘ میں بھی ہے۔

م م / ش ح / اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید