’بارودی سرنگوں کی تنصیب کا مقصد روہنگیا مہاجرین کو روکنا ہے‘
4 فروری 2018بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں نے الزام لگایا ہے کہ میانمار کی فوج کی جانب سے ملکی سرحد پر بارودی سرنگوں کی تنصیب کا مقصد بنگلہ دیش میں مقیم لاکھوں روہنگیا مہاجرین کو واپس میانمار آنے سے روکنا ہے۔ میانمار میں فوجی آپریشن شروع ہونے کے بعد گزشتہ برس اگست سے اب تک سات لاکھ سے زائد روہنگیا ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ دنوں ممالک کے مابین طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت ان مہاجرین کی بتدریج وطن واپسی یقینی بنائی جانا ہے۔
سوچی کا راکھین کے بحران زدہ حصے کا پہلا دورہ
میانمار: راکھین میں اسکول دوبارہ کھول دیے گئے
بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران میانمار کی فوج نے ملکی سرحد پر بارودی سرنگیں نصب کر دی ہیں۔ اتوار چار فروری کے روز ایسی ہی ایک بارودی سرنگ پھٹنے سے ایک بنگلہ دیشی کسان کی دونوں ٹانگیں کٹ گئیں۔ حکام کے مطابق یہ واقعہ بنگلہ دیش کے جنوب میں میانمار کی سرحد پر پیش آیا۔
مقامی حکومت کے ایک اہلکار بدیع الرحمان کا کہنا تھا کہ پینتالیس سالہ کسان کی ’گائے سرحد عبور کر کے ’نو مینز لینڈ‘ میں داخل ہو گئی۔ اسے واپس لانے کی کوشش میں اس کسان کا پاؤں بارودی سرنگ پر جا پڑا اور اس کے پھٹنے سے اس کی دونوں ٹانگیں اُڑ گئیں‘۔ بنگلہ دیشی کسان کو فوری طور پر چٹاگانگ کے ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق اس شخص کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔
بنگلہ دیشی سرحدی فوج کے ایک کمانڈر انوار العظیم کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں سرحدوں پر باڑ نصب نہیں ہے اور پہلے بھی مویشی اور مقامی افراد ’نو مینز لینڈ‘ تک جاتے رہے ہیں۔ ان کے مطابق میانمار سکیورٹی حکام نے حالیہ عرصے کے دوران ہی بارودی سرنگیں نصب کی ہیں۔
بنگلہ دیش کی کئی سماجی تنظیموں نے ’نو مینز لینڈ‘ میں بارودی سرنگوں کی تنصیب پر شدید تنقید کی ہے۔ ایک بنگلہ دیشی سماجی کارکن نور خان کا کہنا تھا، ’’بارودی سرنگیں نصب کر کے میانمار کی فوج روہنگیا مہاجرین کو وطن واپس آنے سے روکنا چاہتی ہے اور انہیں اس بات کی بھی کوئی پروا نہیں ہے کہ ان کا یہ عمل بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔‘‘
ایسی بارودی سرنگی پھٹنے سے اب تک درجنوں روہنگیا مہاجرین بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔