1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بجلی کی بندش، مظاہرین نے پاک چین تجارتی راستہ بند کر دیا

7 جنوری 2025

بجلی کی بندش کی وجہ سے سینکڑوں مظاہرین نے پاکستان کے شمالی حصے میں ایک اہم شاہراہ کو بند کر دیا ہے۔ یہ ناکہ بندی پڑوسی ملک چین کے ساتھ دوطرفہ تجارت میں خلل ڈال رہی ہے جبکہ سیاح بھی طویل راستے اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔

https://p.dw.com/p/4otfC
مقامی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق احتجاج کا آغاز چند روز قبل ایک ریلی سے ہوا تھا اور اگلے دن اُس وقت پھیل گیا، جب گلگت بلتستان کے شہر علی آباد میں مظاہرین نے مرکزی شاہراہ قراقرم کو بند کر دیا
مقامی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق احتجاج کا آغاز چند روز قبل ایک ریلی سے ہوا تھا اور اگلے دن اُس وقت پھیل گیا، جب گلگت بلتستان کے شہر علی آباد میں مظاہرین نے مرکزی شاہراہ قراقرم کو بند کر دیاتصویر: AFP

مقامی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق احتجاج کا آغاز چند روز قبل ایک ریلی سے ہوا تھا اور اگلے دن اُس وقت پھیل گیا، جب گلگت بلتستان کے شہر علی آباد میں مظاہرین نے مرکزی شاہراہ قراقرم کو بند کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکام مظاہرین سے بات چیت کر رہے ہیں تاکہ انہیں احتجاج ختم کرنے پر آمادہ کیا جا سکے۔

توانائی کی کمی کے شکار پاکستان میں لوگوں کو اکثر گھنٹوں بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر گرمیوں کے دوران، لیکن علی آباد کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ سخت سردی کے دوران 20، 20 گھنٹوں تک بجلی کی بندش کا سامنا کر رہے ہیں۔

گلگت بلتستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عمران علی نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ چین کے لیے مختلف اشیاء سے لدے 700 ٹرک سڑک کی بندش کی وجہ سے ڈرائی پورٹ پر پھنس گئے جبکہ پاکستان بھر کے علاقوں سے سامان کی سپلائی بھی متاثر ہو رہی ہے۔

مقامی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق احتجاج کا آغاز چند روز قبل ایک ریلی سے ہوا تھا اور اگلے دن اُس وقت پھیل گیا، جب گلگت بلتستان کے شہر علی آباد میں مظاہرین نے مرکزی شاہراہ قراقرم کو بند کر دیا
مقامی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق احتجاج کا آغاز چند روز قبل ایک ریلی سے ہوا تھا اور اگلے دن اُس وقت پھیل گیا، جب گلگت بلتستان کے شہر علی آباد میں مظاہرین نے مرکزی شاہراہ قراقرم کو بند کر دیاتصویر: AFP

یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب اسلام آباد حکومت چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت اپنی ''بیمار معیشت‘‘ کو بحال کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ چینی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی امید کر رہی ہے۔ اس میں دو طرفہ تجارت کو بڑھانا اور مغربی چین کے سنکیانگ خطے کو پاکستان کی گوادر بندرگاہ سے منسلک کرنے کے لیے سڑکوں اور ریل کے نظام کو بہتر بنانا شامل ہے۔

پاکستان میں شروع کیا جانے والا سی پیک منصوبہ بیجنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا حصہ ہے تاکہ دنیا بھر میں انفراسٹرکچر کی تعمیر کے ذریعے تجارت میں اضافہ کیا جا سکے۔

ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ مظاہرین نے یہ سڑک بلاک کی ہو۔ گزشتہ برس اگست میں بھی مظاہرین نے پاکستان اور چین کے مابین تجارتی راستہ بند کر دیا تھا، جس کے باعث سفر اور تجارت متاثر ہوئے تھے اور کئی بین الاقوامی سیاح بھی وہاں پھنس کر رہ گئے تھے۔

گلگت بلتستان کے مظاہرین اسلام آباد حکومت سے بھی نالاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت ان کے مسائل حل کرنے کے لیے ناکافی اقدامات کر رہی ہے۔

احتجاجی دھرنے میں شامل مقامی رہنما بابا جان کا کہنا تھا کہ 24 گھنٹوں میں سے صرف تین سے چار گھنٹے بجلی آتی ہے، جس سے بچوں کی پڑھائی سمیت ہر ایک کی زندگی متاثر ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی فراہمی کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ مظاہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے احتجاج کو پاکستان کے زیادہ تر میڈیا چینلز کی طرف سے بالکل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ 

ا ا / ا ب ا (اے پی)