اسرائیلی وزیراعظم کا بحرین میں شاندار استقبال
15 فروری 2022اسرائیل اور بحرین کے درمیان سن2020 میں باضابطہ سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد دونوں ملکوں کے مابین یہ پہلی اعلی سطحی بات چیت ہے۔ دونوں ملکوں نے امریکا کی حمایت سے معاہدہ ابراہیمی کے حصے کے طور پر اپنے سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔ تاہم باضابطہ سفارتی تعلقات سے قبل بھی اسرائیل کے بحرین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ خفیہ سکیورٹی تعاو ن کا سلسلہ جاری تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا بحرین کا دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب ان کے سخت حریف ایران اور بڑی عالمی طاقتوں کے درمیان سن 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
نیفتالی بینیٹ بحرین میں کیا کریں گے؟
منامہ روانہ ہونے سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے ہوائی اڈے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "میں شاہ سے ملاقات کے لیے جا رہا ہوں۔ میں ولی عہد شہزادہ سے ملاقات کرنے جارہا ہوں۔" ان کا اشارہ شاہ حمد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ اور ولی عہد سلمان بن حمد الخلیفہ سے تھا۔
نیفتالی بینیٹ کا مزید کہنا تھا کہ ان کا یہ دورہ "خیر سگالی کا پیغام" ہوگا اور وہ اس موقع کا استعمال "مشترکہ خطرات کے خلاف مشترکہ موقف" پر زور دینے کے لیے کریں گے۔
نیفتالی بینیٹ کا یہ دو روزہ دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب متحدہ عرب امارات پر حوثیوں کے میزائل حملوں کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ حوثیوں کو شیعہ اکثریتی ملک ایران کی حمایت حاصل ہے۔
بحرین کا دورہ اہم کیوں؟
نیفتالی بینیٹ نے کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے امن معاہدوں کو توانائی اور مطالب سے پر کرنے کے لیے بحرین کے شاہ کے ساتھ ملاقات کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا،" میں سمجھتا ہوں کہ بالخصوص اس انتشار کے دور میں اس خطے سے دنیا کو خیر سگالی، باہمی تعاون کا، مشترکہ چیلنجز کے خلاف متحد ہوکر کھڑے ہونے کا اور مستقبل کے لیے پل کی تعمیر کا پیغام جانا چاہئے۔"
منامہ پہنچنے پر بحرین کے وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی نے نیفتالی بینیٹ کا خیرمقدم کیا اور انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گینٹز نے بھی بحرین کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل بحرین میں واقع ایک بین الاقوامی اتحاد کے حصہ کے طور پر اپنا ایک فوجی افسر بھیجے گا۔ بحرین میں امریکی بحریہ کا پانچواں بیڑا موجود ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے بحرین کو دفاعی تعاون کی پیش کش کی تھی، تاہم اس کی وضاحت نہیں کی کہ دفاعی تعاون کی نوعیت کیا ہوگا۔
بینیٹ کے دورے کے خلاف مظاہرے
بحرین کی شیعہ اکثریت کی قیادت والی اپوزیشن نے اسرائیلی وزیر اعظم کے دورے کی نکتہ چینی کی ہے۔
نیفتالی بینیٹ کی آمد سے قبل فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے ملک میں کئی مقامات پر مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔ متعدد شیعہ گاوں میں بھی مظاہرے ہوئے۔ ممنوعہ اپوزیشن گروپ الوفاق کے سوشل میڈیا اکاونٹ پرپوسٹ کیے جانے والی فوٹیج اور تصاویر میں درجنوں مظاہرین کو بحرینی پرچم اٹھائے ہوئے اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور بحرین کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوجانے کے بعد دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے یہاں سفارت خانے کھول دیے ہیں اور تجارتی معاہدے بھی کیے ہیں۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)