برطانوی ملکہ الزبتھ ثانی کی وفات پر پوری دنیا غمزدہ
9 ستمبر 2022"نرم دل ملکہ" کے نام سے معروف ملکہ الزبتھ ثانی کی وفات پر برطانیہ میں دس روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے اور قومی پرچم کو سرنگوں کر دیا گیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی ان کے احترام میں امریکہ کے قومی پرچم کو سرنگو ں کرنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ملکہ الزبتھ ثانی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک عہد ساز اور بے مثال باوقار شخصیت کی مالک تھیں۔ ملکہ کے سات دہائیوں کے اقتدار میں بے مثال انسانی ترقی اور انسانی وقار کو فروغ ملا۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ برطانیہ کے نئے بادشاہ چارلس کے ساتھ امریکہ کی قریبی دوستی جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔
برطانوی ملکہ کی پلیٹینم جوبلی پر بالی وڈ کا خراج عقیدت
ملکہ برطانیہ الزبتھ 96 برس کی ہو گئیں
امریکہ کے سابق صدور،جارج بش، بل کلنٹن، براک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ملکہ برطانیہ کی وفات پر برطانوی قوم کے ساتھ اظہار تعزیت کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا پیغام
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ برطانیہ کی طویل عرصے تک حکومت کرنے والی سربراہ مملکت کی حیثیت سے ملکہ الزبتھ دوم کو دنیا بھر میں ان کی فضیلت، وقار اور لگن کی وجہ سے بہت سراہا جاتا تھا۔ وہ افریقہ اور ایشیا کے بہت سے ممالک کی نوآبادی حیثیت ختم کرنے اور دولت مشترکہ کے ارتقا سمیت کئی دہائیوں کی وسیع تبدیلی کے عمل کے دوران فعال کردار ادا کرتی رہی تھیں۔
انھوں نے کہا کہ "ملکہ الزبتھ ثانی اقوام متحدہ کی اچھی دوست تھیں اور انھوں نے نصف صدی سے زیادہ عرصے کے دوران میں دو مرتبہ نیویارک میں واقع ہمارے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا۔ وہ بہت سے خیراتی اور ماحولیاتی مقاصد کے ساتھ گہری وابستگی رکھتی تھیں اور انھوں نے گلاسگو میں سی او پی 26 موسمیاتی مذاکرات میں شریک مندوبین سے بات چیت کی تھی۔"
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کا اظہار تعزیت
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ایک ٹویٹ میں لکھا، "ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال پر گہرا دکھ ہوا ہے۔ پاکستان، برطانیہ اور دولت مشترکہ کی دیگر اقوام کے ہمراہ، ان کی موت کا سوگ منانے میں شریک ہے۔ شاہی خاندان، برطانیہ کی حکومت اور عوام کو میری طرف سے دلی تعزیت۔"
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا،"ملکہ الزبتھ دوم کو ہمارے وقتوں کی قد آور شخصیت کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔" انہوں نے برطانیہ کے دو دوروں کے دوران ملکہ کے ساتھ اپنی 'یادگار ملاقاتوں‘ کو یاد کرتے ہوئے لکھا، "میں ان کی گرمجوشی اور شفقت کبھی نہیں بھول پاؤں گا۔ ایک ملاقات کے دوران انھوں نے مجھے وہ رومال دکھایا تھا جو مہاتما گاندھی نے انھیں ان کی شادی پر تحفے میں دیا تھا۔ میں ہمیشہ ان کی اس بات کو یاد کرتا رہوں گا۔"
'وہ برطانیہ کی روح تھیں'، لز ٹرس
برطانوی وزیراعظم لز ٹرس نے ملکہ کو 'برطانیہ کی روح‘ قرار دیا۔ لندن میں اپنی سرکاری رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ سٹریٹ سے خطاب کرتے ہوئے ٹرس نے کہا کہ "ملکہ کی وفات قوم اور دنیا کے لیے بڑا دھچکا ہے۔ ملکہ الزبتھ ثانی وہ ستون تھیں جس پر جدید برطانیہ تعمیر ہوا۔ ہمارا ملک انہی کے دور میں پھلا پھولا۔ برطانیہ آج عظیم ملک انہی کی وجہ سے ہے۔"
لز ٹرس، ملکہ الزبتھ کے عہد کی سولہویں برطانوی وزیر اعظم
برطانوی ملکہ الزبتھ کے شوہر پرنس فیلپ انتقال کر گئے
برطانوی وزیر اعظم نے مزید کہا، "ملک نے دولت مشترکہ کی ترقی کے لیے جد و جہد کی۔ سات ملکوں کے چھوٹے سے گروہ سے لے کر 56 ممالک کا خاندان بنایا جو دنیا کے ہر براعظم میں پھیلا ہوا ہے۔ آج ہم جدید ترقی کرتی ہوئی اور متحرک قوم ہیں۔ ہر مشکل گھڑی میں ملکہ الزبتھ ثانی نے ہمیں استحکام اور قوت دی جس کی ہمیں ضرورت تھی۔ وہ برطانیہ کی روح تھیں۔"
جرمن رہنماوں کا اظہار تعزیت
جرمنی کے چانسلر اولاف شولس اور صدر فرینک والٹر اسٹائن مائر نے بھی ملکہ الزبتھ ثانی کی وفات پر برطانوی عوام کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولس نے کہا، "وہ دنیا کے کروڑوں افراد کی طرح یہاں جرمنی میں بھی ایک مثال اور حوصلے کی علامت تھیں۔ دوسری عالمی جنگ کی ہولناکیوں کے بعد جرمن- برطانوی مفاہمت کے لیے ان کی کوششیں ناقابل فراموش رہیں گی۔" چانسلر شولس نے ملکہ کے "شاندار حس مزاح" کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
جرمن صدر اسٹائن مائر نے ایک بیان میں کہا، "ان کی فطری اتھارٹی، ان کا بے پناہ تجربہ اور ذمہ داریوں کی بے مثال ادائیگی ہماری یاد داشتوں میں ہمیشہ باقی رہیں گی۔ دوسری عالمی جنگ میں مفاہمت کا ہاتھ دراصل ملکہ کا ہاتھ تھا۔"
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے ٹوئٹر پر لکھا،"ہم ملکہ الزبتھ ثانی کی وفات پر اپنے جرمن دوستوں کے غم میں شریک ہیں۔"
اسرائیلی صدر کا اظہار تعزیت
اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ نے بھی ملکہ کے دور حکومت میں رونما ہونے والی زبردست تبدیلیوں کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ "اس تمام عرصے میں، وہ مستحکم، ذمہ دار قیادت کی علامت اور اخلاقیات، انسانیت اور حب الوطنی کی روشن مثال بنی رہیں۔"
انہوں نے مزید کہا،"ملکہ الزبتھ ایک تاریخی شخصیت تھیں، انھوں نے تاریخ گزاری، انھوں نے ایک تاریخ رقم کی، اور اپنی وفات کے ساتھ ہی وہ ایک شاندار، متاثر کن میراث چھوڑ گئیں۔"
ملکہ الزبتھ نے کبھی اسرائیل کا دورہ نہیں کیا لیکن شہزادہ چارلس، ایڈورڈ، ولیم اور آنجہانی پرنس فلپ، جن کی والدہ یروشلم میں دفن ہیں، نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔
ولادیمیر پوٹن کا بیان
روسی صدر ولادیمیر پوٹن، جنھوں نے کئی بار ملکہ سے ملاقات کی اور ایک بار مبینہ طور پر انھیں 14 منٹ تک انتظار کر وایا نے بادشاہ چارلس سوم کو اپنی 'دلی تعزیت‘ بھیجی ہے۔
صدر پوٹن نے ایک بیان میں لکھا کہ "برطانیہ کی حالیہ تاریخ کے سب سے اہم واقعات ان کی عظمت کے نام سے جڑے ہوئے ہیں۔ کئی دہائیوں تک الزبتھ ثانی نے بجا طور پر اپنی رعایا کی محبت اور احترام کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر اختیار کا لطف اٹھایا۔"
واضح رہے کہ روس پر اس وقت یوکرین پر حملے کی وجہ سے برطانیہ سمیت مغربی ممالک کی طرف سے بھاری اقتصادی پابندیاں عائد ہیں۔
دولت مشترکہ ممالک کا اظہار تعزیت
دولت مشترکہ کے تقریباً تمام ملکوں نے ملکہ الزبتھ ثانی کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ "کینیڈا کے شہریوں کے لیے ان کی خدمات ہمیشہ کے لیے ہماری تاریخ کا اہم حصہ رہیں گی۔ ایک پیچیدہ دنیا میں، ان کے مسلسل فضل اور عزم نے ہم سب کو راحت پہنچائی۔"
افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ کے سربراہوں اور یورپی رہنماوں نے بھی ملکہ الزبتھ ثانی کے دور کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا اور ان کی وفات پر تعزیت کااظہار کیا ہے۔
کینیا کے نومنتخب صدر ولیم روٹو نے ان کی 'تاریخی میراث‘ کی تعریف کی اور کہا کہ کینیا کے لوگ "ن کے ساتھ خوشگوار تعلقات سے محروم رہیں گے۔"
ملکہ الزبتھ کے لیے کینیا کی بہت خاص اہمیت تھی کیونکہ ابتدا میں یہ وہ جگہ تھی جہاں وہ شاہی حکمران بنی تھیں۔ نوجوان شہزادی اس وقت صرف 25 سال کی تھیں اور وہاں چھٹیوں پر تھی جب ان کے والد شاہ جارج ششم سنہ 1952 میں اپنی نیند میں فوت ہو گئے تھے۔
نیدرلینڈز، ناروے اور سویڈن کے شاہی خاندانوں اور یورپی رہنماوں نے بھی ملکہ الزبتھ ثانی کی وفات پر تعزیت کااظہار کیا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)