برطانوی پارلیمان نے بریگزٹ کی راہ ہموار کر دی
14 مارچ 2017خبر رساں ادارے اے ایف پی نے برطانوی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ متوقع طور پر چودہ مارچ بروز پیر اس بل کو قانونی شکل دے دی جائے گی۔ برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے اس بل کی حتمی منظوری کے بعد آرٹیکل پچاس کے تحت برسلز سے بریگزٹ پر مذاکرات شروع کرنے کے قابل ہو جائیں گی۔
’بریگزٹ‘ مے کو بات چیت شروع کرنے کا اختیار مل گیا
برطانیہ: بریگزٹ منصوبے پر لندن پارلیمنٹ میں بحث شروع
بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں نفرت پر مبنی جرائم میں اضافہ
برطانوی عوام نے ایک ریفرنڈم میں یورپی یونین سے الگ ہونے کے حق میں فیصلہ دیا تھا تاہم اس عمل میں کچھ قانونی مسائل حائل ہیں۔ البتہ گزشتہ روز برطانوی پارلیمان کی طرف سے منظوری کے بعد یہ عمل اب آسان ہو گیا ہے۔
اسکاٹ لینڈ کا کہنا ہے کہ برطانیہ سے نکلنے کے لیے ایک نیا عوامی ریفرنڈم کرائے جانے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
اسکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکولا سٹرجن کے مطابق یہ ریفرنڈم ممکنہ طور پر برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے سے قبل کرا لیا جائے گا۔ تاہم اس مقصد کے لیے اسکاٹ لینڈ کو لندن حکومت کی منظوری حاصل کرنا پڑے گی اور لندن کی جانب سے ایسی اجازت ملنے کے امکانات نہایت کم ہیں۔
دو ہزار چودہ میں بھی اسکاٹ لینڈ کے برطانیہ سے اخراج کے لیے ریفرنڈم کرایا گیا تھا جس میں پچپن فیصد اسکاٹش عوام نے برطانیہ میں شامل رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ تاہم بریگزٹ ریفرنڈم میں اسکاٹش عوام کی اکثریت نے یورپی یونین میں شامل رہنے کی حمایت کی تھی۔
گزشتہ برس جون میں برطانیہ میں بریگزٹ ریفرنڈم کے نتائج کی وجہ سے یورپی یونین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی اور سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ تاجر یورپی یونین کے مستقبل کے حوالے سے خدشات کا شکار ہو گئے تھے۔
ابتدائی طور پر ایسی قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ یورپی یونین کے حامی ارکان پارلیمان شاید بریگزٹ کے عمل کا راستہ روک لیں گے۔
بریگزٹ کے حوالے سے پیش کی جانے والی قرارداد پر پانچ روز سے جاری بحث کے دوران یہ واضح ہو گیا تھا کہ زیادہ تر ارکان اس عمل کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ ان میں وہ ارکان بھی شامل ہیں، جو برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کو ایک بڑی غلطی سے تعبیر کرتے ہیں۔