1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتبرطانیہ

برطانیہ انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کرے گا

5 جنوری 2025

برطانوی حکومت نے ملک میں غیرقانونی تارکین وطن کے داخلے کو روکنے کے لیے ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ انسانوں کے مشتبہ اسمگلروں کو سفری کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا اور موبائل فون پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4olOL
2024ء کے دوران انگلش چینل کے سمندری راستے سے غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچنے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد تقریباﹰ 37 ہزار رہی
2024ء کے دوران انگلش چینل کے سمندری راستے سے غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچنے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد تقریباﹰ 37 ہزار رہیتصویر: Gareth Fuller/empics/picture alliance

برطانوی وزارت داخلہ نے انسانوں کے اسمگلروں پر مجرمانہ الزامات عائد کرنے سے پہلے ان پر نئے عبوری اور سنگین جرائم کی روک تھام کے احکامات (ایس سی پی او ایس) نافذ کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب گزشتہ برس انگلش چینل کے ذریعے اس ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کی رپورٹیں سامنے آئی ہیں۔

2024ء کے دوران انگلش چینل کے سمندری راستے سے غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچنے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد تقریباﹰ 37 ہزار رہی۔ یہ تعداد 2023ء کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد زائد بنتی ہے۔

انسانوں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے جرمن برطانوی معاہدہ طے

یہ نئے اور عبوری احکامات آنے والے ہفتوں میں پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے والے مسودہ قانون میں شامل کیے جائیں گے۔ اس طرح قانون نافذ کرنے والے ادارے مشتبہ افراد کے خلاف کسی بھی عدالت کے حتمی فیصلے سے پہلے عبوری حکم نامہ حاصل کرنے کے مجاز ہوں گے۔

2024ء کے دوران انگلش چینل کے سمندری راستے سے غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچنے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد تقریباﹰ 37 ہزار رہی
2024ء کے دوران انگلش چینل کے سمندری راستے سے غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچنے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد تقریباﹰ 37 ہزار رہیتصویر: Gareth Fuller/PA/picture alliance

ان نئے احکامات کے تحت مشتبہ افراد پر لیپ ٹاپ یا موبائل فون استعمال کرنے، سوشل میڈیا نیٹ ورکس تک رسائی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ بعض لوگوں کے ساتھ تعلق رکھنے پر بھی پابندی عائد کی جا سکے گی۔

برطانوی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ عبوری حکم کی خلاف ورزی پر پانچ سال تک قید کی سزا ہو سکے گی۔

دوسری جانب پناہ گزینوں کی کونسل نے برطانوی حکومت کی جانب سے تارکین وطن کے سفر کو روکنے کی کوششوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ گزشتہ سال اس ملک کے پانیوں میں سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں۔

ریفیوجی کونسل کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی تیز رفتار کوششوں نے انگلش چینل کو عبور کرنے کے عمل کو ''اور زیادہ خطرناک‘‘ بنا دیا ہے  اور اب اسمگلر چھوٹی کشتیوں میں زیادہ سے زیادہ افراد کو برطانیہ پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ 

اس ادارے نے برطانوی حکومت سے 'مناسب پالیسیاں‘ متعارف کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کے برطانیہ میں داخلے کے لیے قانونی طریقے بھی متعارف کرائے جائیں۔

ا ا / م م (روئٹرز، اے ایف پی)