بریانی میں گائے کا گوشت کس نے شامل کیا، بھارتی پولیس کو تلاش
8 ستمبر 2016بھارت ایک ہندو اکثریتی ملک ہے اور کی مجموعی آبادی کا لگ بھگ 80 فیصد حصہ ہندو مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔ ہندو گائے کو ایک مقدس جانور کی حیثیت دیتے ہیں جبکہ اس کے گوشت کو استعمال کرنا بھارت کی اکثر ریاستوں میں ممنوع ہے۔
اس ملک کی شمالی ریاست ہریانہ میں گائے کو ذبح کرنے کے جرم میں دس سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ گائے کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قائم ’ہریانہ گاؤ سیوا ایوگ‘ نامی کمیشن کے چئیرمین نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا،’’ہریانہ کے ضلع میوات میں پولیس بریانی اور چاولوں سے بنے دیگر کھانوں میں شامل گوشت کے نمونوں کو چیک کر رہی ہے۔ اس ضلع میں پولیس کو گائے کے گوشت کو فروخت کرنے کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔‘‘ اس کمیشن کے علاوہ ہریانہ کی پولیس نے گائیوں کے تحفظ کے لیے ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی ہوئی ہے۔
ہریانہ کے ضلع میوات میں 79 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے۔ ضلعی پولیس چیف کلدیپ سنگھ کا کہنا ہے کہ پولیس کو بریانی میں گائے کے گوشت شامل ہونے کی شکایات عیدالاضحیٰ سے کچھ روز قبل موصول ہونا شروع ہوئی ہیں۔ سنگھ نے ڈی پی اے کو بتایا،’’ہم مسلمان اور ہندو کمیونٹی کے اراکین کے ساتھ مل کر ان شکایات کو دیکھ رہے ہیں۔‘‘
سن 2014 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے گائے کی حفاظت کرنے والے کارکنان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایسے واقعات بھی بڑھ گئے ہیں، جن میں گائے کو ذبح کرنے کے شک میں لوگوں پر حملے بھی کیے گئے ہیں۔
سن 2015 میں بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایک شخص کو عید الاضحیٰ کے موقع پر گائے کی قربانی کرنے کے جرم میں حملہ آوروں نے قتل کر ڈالا تھا۔ رواں برس بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایسے حملہ آوروں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔