’بریگزٹ‘: اب آگے کیا کچھ ہونے والا ہے؟
26 جون 2016برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کے بعد خطرہ ہے کہ یونین کے کچھ دیگر رکن ملک بھی یونین سے الگ ہونے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ اس پس منظر میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی میزبانی میں پیر کو منعقدہ اجلاس میں فرانس، اٹلی اور یورپی یونین کے رہنما شرکت کریں گے۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اکتوبر میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں اور یورپی یونین کو چھوڑنے سے متعلق معاملات اپنے جانشین پر چھوڑنا چاہتے ہیں تاہم یورپی رہنماؤں کی کوشش یہ ہے کہ برطانیہ اس معاملے کو لٹکانے کی بجائے یونین سے الگ ہونے کا عمل جلد از جلد شروع کرے۔ برسلز میں مجوزہ یورپی یونین کی دو روزہ ہنگامی سربراہ کانفرنس کے پہلے روز منگل کو کیمرون کو اسی شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سمٹ کے دوسرے روز ستائیس ملکوں کے رہنما کیمرون کے بغیر ہی اس بحران پر تبادلہٴ خیال کریں گے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی پیر سے برسلز اور لندن کا دورہ شروع کر رہے ہیں۔ وہ بھی ’بریگزِٹ‘ کے اُس بحران پر بحث مباحثے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، جس نے اب عالمی سطح پر بھی اثرات مرتب کرنا شروع کر دیے ہیں اور جو مغربی دنیا کے اتحاد کو متاثر کر سکتا ہے۔ روم میں اطالوی وزیر خارجہ پاؤلو جینٹیلونی کے ساتھ مذاکرات کے بعد کیری نے کہا:’’آج کل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک متحد اور مضبوط یورپی یونین ہماری ترجیح ہے۔‘‘
اُدھر برطانوی عوام کی اکثریت نے گزشتہ جمعرات کو منعقدہ ریفرنڈم میں یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں رائے تو دے دی ہے تاہم اس ریفرنڈم کے بعد برطانوی قوم اور بھی منقسم نظر آنے لگی ہے۔ یورپی یونین میں رہنے یا اسے چھوڑ دینے کے موضوع پر ایک نیا ریفرنڈم منعقد کروانے کی تحریک زور پکڑ گئی ہے اور تازہ اطلاعات کے مطابق اس مضمون کی ایک پٹیشن پر دستخط کرنے والوں کی تعداد نہ صرف تین ملین سے تجاوز کر گئی ہے بلکہ اس میں لمحہ بہ لمحہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اس ریفرنڈم میں اسکاٹ لینڈ کے باسٹھ فیصد رائے دہندگان نے یورپی یونین کے حق میں رائے دی تھی۔ اب اسکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نِکولا اسٹرجن کے مطابق اسکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ بریگزٹ ریفرنڈم کو ویٹو بھی کر سکتی ہے اور یہ کہ اسکاٹ لینڈ یورپی یونین میں رہنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے گا۔ اسی پس منظر میں اسکاٹ لینڈ کی برطانیہ سے آزادی کے حوالے سے ایک نیا ریفرنڈم منعقد کروانے کی باتیں بھی ایک بار پھر زور شور سے ہونے لگی ہیں۔