بغداد میں مظاہرے اور گرین زون میں راکٹ حملے
21 جنوری 2020عراقی دارالحکومت بغداد میں پیر کی رات سے منگل کی صبح تک حکومت کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران تصادم کی خبریں ہیں، جس میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں اب تک تین افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک نوجوان صحافی بھی شامل ہے، جو مظاہروں کی رپورٹنگ کر رہا تھا۔ حکومت نے پر تشدد مظاہروں کے سبب بغداد کے مختلف علاقوں کی ناکہ بندی کا حکم دیا ہے۔
سکیورٹی اور طبی عملے نے تصدیق کی ہے کہ بغداد کے سناک پل اور طیران اسکوائر پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل داغے گئے اور ساتھ ساتھ گولیاں بھی فائر کی گئیں۔ طبی عملے کے مطابق ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوا جبکہ دوسرے کے سر پر آنسو گیس کا شیل لگا جبکہ تیسرا شخص زخمی ہونے کے بعد ہسپتال میں ہلاک ہوا ہے۔
اکیس سالہ صحافی یوسف عبدالستار ان مظاہروں کی رپورٹنگ کے لیے بغداد میں تھے اور وہ بھی اس دوران ہلاک ہو گئے ہیں۔
حکومت کے خلاف ناراضگی کی وجہ سے ان مظاہروں کا آغاز گزشتہ اکتوبر میں ہوا تھا لیکن بغداد میں ایک امریکی حملے میں ایرانی جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے سبب ان مظاہروں کی شدت میں کمی آ گئی تھی۔ پیر کی رات ایک بار پھر پر تشدد مظاہرے شروع ہو گئے۔
اس دوران سکیورٹی حکام اور عینی شاہدین نے بتایا کہ بغداد کے انتہائی سکیورٹی والےگرین زون میں واقع امریکی سفارت خانے کے قریب کم سے کم دو راکٹ آ کر گرے۔ ان حملوں کے فوری بعد سائرن کی آوازیں سنی گئی ہیں لیکن حملوں میں جانی یا مالی نقصان کے بارے میں ابھی حکام کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
بغداد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے قریب جنوری کے اوائل میں ایران کے جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد سے گرین زون کے علاقے میں کئی بار راکٹ فائر کیے جانے جیسے واقعات پیش آچکے ہیں لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس کے پیچھے کن گروہوں کا ہاتھ ہے۔
ز ص/ ع ا (خبر رساں ادارے)