بلوچستان: باغیوں کے حملے میں دو نیوی اہلکار ہلاک
20 جون 2017بلوچستان پولیس کے ایک سینیئر اہلکار عبدالحفیظ بلوچ نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پیر انیس جون کے روز بلوچستان کے جیوانی نامی قصبے میں موٹر سائیکلوں پر سوار چار مسلح باغیوں نے ملکی بحریہ کی ایک گاڑی پر فائرنگ کر دی۔ اس گاڑی میں بحریہ کے اہلکار نیول بیس میں اشیائے خورد و نوش لے جا رہے تھے۔ جیوانی نامی ساحلی قصبہ گوادر کے مغرب میں پچاس میل کی دوری پر واقع ہے۔
گوادر پورٹ کے قریب دس مزدور مار دیے گئے
عبدالحفیظ بلوچ کا کہنا تھا کہ اس حملے میں نیوی کا ایک اہلکار اسی وقت ہلاک ہو گیا جب کہ دوسرا ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ باغیوں کے اس حملے میں بحریہ کے مزید تین اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
بلوچستان میں سرگرم علیحدگی پسند باغی گروہ ’بلوچستان لبریشن آرمی‘ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
معدنی دولت سے مالا مال ہونے کے باوجود صوبہ بلوچستان میں انتہائی غربت ہے اور گزشتہ کئی برسوں سے صوبے میں علیحدگی پسند باغی اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ باغی صوبے میں چین کے تعاون سے جاری منصوبوں کے مخالف ہیں اور ان پر اکثر و بیشتر حملے بھی کرتے رہتے ہیں۔
’پاک چائنا اکنامک کوریڈور‘ منصوبے پر بیجنگ حکومت ستاون بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہے اور اس منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں چینی کمپنیوں نے سڑکوں اور انفرااسٹرکچر کی تعمیر شروع کر رکھی ہے اور اس کے بعد اب صنعتی منصوبے بھی شروع کر دیے گئے ہیں۔
گوادر پورٹ اس منصوبے میں کلیدی اہمیت رکھتی ہے اور پاکستانی حکومت نے اس کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار بھی علاقے میں تعینات کر رکھے ہیں۔
سال 2016ء شورش زدہ صوبہ بلوچستان کے لیے کیسا رہا؟
صرف کشمیر ہی کیوں، بلوچستان کیوں نہیں؟