1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں بم حملے اور فائرنگ سے سات پاکستانی فوجی ہلاک

19 مئی 2020

پاکستانی صوبے بلوچستان میں سڑک کنارے نصب بم کے حملے اور فائرنگ کے مختلف واقعات میں پاکستانی فوج کے آٹھ اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ ایک حملے کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسندوں کی تنظیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے قبول کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3cTbh
فائل فوٹوتصویر: DW/A. Ghani Kakar

رقبے کے اعتبار سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملوں کے مختلف واقعات میں آٹھ اہلکار اور ایک عام شہری ہلاک ہوا۔ پہلا واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور سبی کے درمیانی علاقے میں پیر غائب نامی قصبے کے قریب پیش آیا۔

حملہ آوروں نے سڑک کنارے نصب بم کے ذریعے فوجی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں فوج کے چھ اہلکار ہلاک جب کہ چار شدید زخمی ہو گئے۔ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق بولان کے علاقے میں حالیہ دنوں میں قوم پرست جنگجوؤں کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایک ہفتہ قبل بھی اس علاقے میں پاکستانی فوج پر جان لیوا حملہ کیا گیا تھا۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے پاکستانی سکیورٹی اداروں کے ذرائع کے حوالے سے ان کی شناخت ظاہر کیے بغیر لکھا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والے فوجی اہلکار علاقے میں تیل اور گیس کی تنصیبات کی حفاظت کے لیے تعینات تھے۔

بلوچستان وبا سے کيسے نمٹ رہا ہے؟ وزير اعلیٰ جام مير کمال کا خصوصی انٹرويو

یہ بھی پڑھیے: سویڈن میں لاپتہ پاکستانی صحافی ساجد حسین بلوچ کی لاش مل گئی

پاکستانی فوج کے مطابق واقعے کے بعد ہلاک اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ کے فوجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں زخمیوں کا علاج جاری ہے۔

فوج کے بیان کے مطابق بلوچستان ہی میں ایک دوسرے واقعے میں جنگجوؤں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں بھی ایک فوجی اہلکار ہلاک ہو گیا۔

بلوچستان کے علاوہ شمالی وزیرستان میں بھی تاہم ڈی پی اے کے مطابق افغان سرحد کے قریب پیش آنے والے اس واقعے میں بھی بم سے حملہ کیا گیا تھا اور بعد ازاں فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک عام شہری بھی ہلاک ہوا۔

ذمہ داری کس نے قبول کی؟

پیر غائب کے قریب پیش آنے والے واقعے کے چند ہی گھنٹوں بعد یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ بلوچ علیحدگی پسند جنگجوؤں کی اس تنظیم کے ترجمان مرید بلوچ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں تیل اور گیس کی تنصیبات پر مامور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: چینی باشندوں کی نقل و حرکت پر تا حکم ثانی پابندی

بلوچستان میں گزشتہ کئی برسوں کے عسکریت پسند چھوٹے پیمانے پر ملکی سکیورٹی اداروں پر حملے کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں بلوچستان میں دیگر قوم پرست، فرقہ ورانہ اور مذہبی دہشت گرد تنظیمیں بھی پرتشدد کارروائیاں کرتی رہی ہیں۔

پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ شروع ہونے کے بعد ایسے حملوں میں مزید شدت بھی دیکھی گئی۔

ش ح / ع ا (اے پی، ڈی پی اے)

ژوب کا تاریخی مندر آخرکار مقامی ہندوؤں کے حوالے