بلوچستان میں تیس علیحدگی پسند ہلاک
6 جون 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ ہلاکتیں بلوچستان میں طویل عرصے سے جاری شدت پسندی پر قابو پانے کے لیے کیے گئے ایک تازہ آپریشن کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔
یہ کارروائی صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباﹰ ڈیڑھ سو میل جنوب مشرق میں واقع ڈیرہ بگٹی کے علاقے میں کی گئی۔ اے ایف پی کے مطابق ان ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے: ’’فورسز نے جمعرات کو علی الصبح شدت پسندوں کو گھیر لیا تھا۔ اس کارروائی کے نتیجے میں تیس شدت پسند ہلاک ہو گئے جبکہ دیگر تین کو گرفتار کر لیا گیا۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اس لڑائی میں نیم فوجی دستے کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ پانچ زخمی ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے سرفراز بگٹی کے ہی حوالے سے بتایا ہے کہ اس لڑائی میں دو فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کے کم از کم آٹھ ٹھکانے تباہ کر دیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ شدت پسند سکیورٹی فورسز پر حملوں، ریلوے لائنیں تباہ کرنے اور گیس پائپ لائنوں کو بموں سے اڑانے میں ملوث رہے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے بتایا: ’’ہم نے ساڑھے تین سو کلوگرام بارودی مواد اور تین سو کلوگرام بارودی سرنگیں بھی برآمد کی ہیں۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ یہ شدت پسند بلوچ ری پبلکن آرمی (بی آر اے) کے ارکان تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس آپریشن میں بی آر اے کے دو مرکزی کمانڈر بھی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ فورسز نے ان شدت پسندوں کے قبضے سے بگٹی قبیلے کے دو افراد کو بھی بازیاب کروایا ہے جنہیں تاوان لینے کے لیے اغوا کیا گیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان ایک طویل عرصے سے بحران کا شکار ہے۔ علیحدگی پسندوں کے معاملے نے 2004ء میں ایک مرتبہ پھر سر اٹھایا۔ قوم پرستوں کا مؤقف ہے کہ مقامی لوگوں کو علاقے کے قدرتی وسائل میں حصہ نہیں دیا جا رہا۔ وہ اس خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام بھی لگاتے ہیں۔
پاکستان کے اس صوبے کا رقبہ اٹلی کے برابر ہے تاہم اس کی آبادی صرف نو ملین ہے۔ اس کی سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں۔ اسے خودمختاری دینے کا معاملہ پاکستان میں انتہائی نازک ہے جہاں 1971ء میں مشرقی حصے (موجودہ بنگلہ دیش) کی آزادی کو آج بھی ایک زخم خیال کیا جاتا ہے۔