بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز
30 اگست 2024پاکستانی فوج نے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں مسلح بلوچ علیحدگی پسندوں کے خلاف آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے آج جمعے کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف خفیہ اطلاعات کی بنیا د پر کارروائیاں شروع کی گئی ہیں۔
فوج کی جانب سے یہ اعلان رواں ہفتے بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کے مسلح حملوں میں پچاس سے زائد افراد کی ہلاکتوں کے بعد کیا گیا ہے۔ فوج کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں کی گئی تین مختلف کارروائیوں میں پانچ باغی ہلاک اور تین دیگر زخمی ہوئے۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ ان ظالمانہ کارروائیوں کے تمام مجرموں، سہولت کاروں اور ان کی مدد کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا۔‘‘ بلوچ علیحدگی پسندوں نے اس ہفتے کے اوائل میں متعدد اور مربوط حملوں کے ایک سلسلے میں سول اور فوجی اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔
فوج نے ان کارروائیوں کے بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ اس کی جوابی کارروائیوں میں 21 عسکریت پسند مارے گئے تھے۔ صوبے میں سرگرم علیحدگی پسند گرپوں میں سے ایک بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حالیہ برسوں میں اپنے مہلک ترین حملوں میں سے ایک کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یہ گروہ وسائل سے مالا مال صوبے بلوچستان کی پاکستان سے علیحدگی کی کوشش کر رہا ہے، جس میں چین کی سربراہی میں گہرے پانی کی بندرگاہ گوادر پورٹ اور سیندک میں سونے اور تانبے کی کان کنی جیسے منصوبے شامل ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ان حملوں کا مقصد چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کو نقصان پہنچانا ہے۔ یہ منصوبہ چینی صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا حصہ ہے، جس کے تحت پاکستان میں سڑکوں، ریل اور بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 65 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ بیجنگ نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے۔
ش ر⁄ ع ت (روئٹرز)