بن لادن کے خلاف آپريشن کی لمحہ بہ لمحہ تفصيل
6 مئی 2011جو تازہ ترين تفصيلات ملی ہيں، اُن کے مطابق امريکی خصوصی دستے کے اس آپريشن کے ترتيب وار مراحل يہ ہيں:
رات کی تاريکی کی اوٹ ميں کئی ہيلی کاپٹر79 امريکی کمانڈوزکو ليے اسلام آباد کے شمال ميں واقع ايبٹ آباد شہر ميں اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ کی طرف لے جا رہے تھے۔ وہ پاکستانی ريڈارآلات کی زد ميں آنے سے بچنے کے ليے بہت نچلی پرواز کر رہے تھے، کيونکہ پاکستان کو اس آپريشن سے بے خبر رکھا گيا تھا۔ بعض اطلاعات کے مطابق ان ہيلی کاپٹروں ميں ايسی رد وبدل بھی کی گئی تھی اور ايسے آلات نصب تھے جو ريڈار سے بچنے کی جديد تيکنيک سے ليس تھے۔
دو ہيلی کاپٹروں نے 20 سے زيادہ امريکی فوجيوں کو بن لادن کی رہائش گاہ تک پہنچايا، جس کے گرد چار سے چھ ميٹر اونچی ديواريں تھيں، جن پر خاردار تار لگے ہوئے تھے۔ امريکی حکام کی ابتدائی اطلاعات کے مطابق ايک MH-60 بليک ہاک ہيلی کاپٹر مکينيکل خرابی کی وجہ سے ناکارہ ہوگيا۔
کمانڈوز کا ايک گروپ کمپاؤنڈ کی بڑی عمارت سے ملحقہ ايک چھوٹے مہمان خانے کی طرف بڑھا۔ وہاں موجود بن لادن کے سب سے معتمد پيغام رساں نے فائرنگ شروع کردی۔ امريکی کمانڈوز کی جوابی فائرنگ سے وہ اور اُس کی بيوی ہلاک ہو گئے۔ اس سے پہلے وائٹ ہاؤس کی رپورٹ ميں تقريباً 40 منٹ تک جاری رہنے والے سارے آپريشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے کا ذکر کيا گيا تھا۔ ليکن اب کہا جارہا ہے کہ کمپاؤنڈ سے فائرنگ صرف ايک شخص يعنی اسامہ کے پيغام رساں نے کی تھی اور اُسے شروع ہی ميں ہلاک کر ديا گيا۔b#b
امريکی اسپيشل فورسز کی ايک دوسری ٹيم کمپاؤنڈ کی بڑی، تين منزلہ عمارت کی طرف بڑھی۔ وہاں اُن کا سامنا پيغام رساں کے بھائی سے ہوا، جس کا ايک ہاتھ اُس کی پُشت پر تھا اور جس سے امريکيوں کو يہ شک ہوا کہ وہ پستول تھامے ہوئے تھا۔ اُسے گولی مار دی گئی۔ NBC News کے مطابق بعد ميں يہ معلوم ہوا کہ وہ مسلح نہيں تھا۔
امريکی روز نامے نيويارک ٹائمز کے مطابق اس کے بعد کمانڈوز سيڑھيوں سے اوپر چڑھے اور وہاں انہوں نے بن لادن کے بالغ لڑکے خالد کو ديکھا، جو اُن کی طرف جھپٹا اور اُسے بھی گولی مار دی گئی۔
عمارت کی تيسری اور آخری منزل پر کمانڈوز کو بن لادن اور اُن کی بيوی خوابگاہ ميں ملے۔ بتايا جاتا ہے کہ بن لادن کی بيوی نے اپنے شوہر اور کمانڈوز کے درميان آنے کی کوشش کی تھی جس پر اُن کی ٹانگ پر گولی مار دی گئی۔ بن لادن نے خود کو کمانڈوز کے حوالے کر دينے کا کوئی اشارہ نہيں ديا اور اُن کے سر پر گولی ماری گئی۔ ميڈيا کے بعض ذرائع کے مطابق اُن کے سينے ميں بھی گولی لگی۔ اس سے پہلے کی رپورٹوں ميں کہا گيا تھا کہ بن لادن نے مزاحمت کی تھی اور اُنہوں نے اپنی اہليہ کو اپنے بچاؤ کے ليے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کيا تھا۔ ليکن اب وائٹ ہاؤس نے تسليم کيا ہے کہ يہ غلط ہے۔
وائٹ ہاؤس کے سچويشن روم ميں ان واقعات سے باخبر صدر اوباما کو بتايا گيا کہ کمانڈوز نے آزمائشی طور پر بن لادن کی شناخت کر لی تھی۔ سی آئی اے کے ڈائريکٹر ليون پينيٹا کے ساتھ ايک انٹرويو کے حوالے سے ٹائم ميگزين کا کہنا ہے کہ بن لادن کو اس کارروائی کے ابتدائی 25 منٹ کے اندر ہی ہلاک کر ديا گيا تھا۔
کمانڈوز نے بن لادن کے کمرے ميں ايک اے۔ کے 47 رائفل اور ايک نو ملی ميٹرکا روسی پستول دريافت کيا۔ کمپاؤنڈ سے دوسرا اسلحہ بھی ملا۔
اسپيشل فورسزکو بن لادن کے کپڑوں ميں سلے ہوئے ٹيليفون نمبر اور نقد رقم ملی، جس سے يہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عجلت ميں فرار ہونے کے ليے تيار رہتے تھے۔
کمانڈوز نے پانچ کمپيوٹرز، 10 ہارڈ ڈرائيورز اور ڈيٹا کو ذخيرہ کرنے والی 100 سے زائد ڈسکس اور يو ايس بی اسٹکس بھی تحويل ميں لے ليں، جن سے القاعدہ کے ممکنہ منصوبوں، اُس کے مالی ذرائع اور بن لادن کے نائبين کے قيام کی جگہوں کا سراغ مل سکتا ہے۔
امريکی کمانڈوز نے کمپاؤنڈ ميں موجود خواتين اور بچوں کو محفوظ جگہ منتقل کرنے کے بعد خراب ہيلی کاپٹر کو تباہ کر ديا۔
اس حملے کے آغاز کے تقريباً 38 منٹ بعد امريکی ہيلی کاپٹرز، اسامہ بن لادن کی لاش اپنے ساتھ لئے پرواز کر گئے۔
بن لادن کی لاش کو پاکستانی ساحل کے قريب لنگر انداز امريکی طيارہ بردار جہاز يو ايس ايس کارل ونسن لے جايا گيا، جہاں اسلامی رسومات کے بعد اُسے سمندر ميں ڈال ديا گيا۔
امريکی حکام نے اب يہ بھی بتايا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ايبٹ آباد کی رہائش گاہ کے قريب ہی سی آئی اے نے پچھلے کئی مہينوں سے ايک مکان کرائے پر لے رکھا تھا، جہاں سے بن لادن کے کمپاؤنڈ پر گہری نظر رکھی جارہی تھی جس کے نتيجے ميں امريکی کمانڈوز کی کارروائی ممکن ہوئی۔
امريکی حکام نے اخبار واشنگٹن پوسٹ کو بتايا کہ يہ مکان اُن خفيہ اطلاعات جمع کرنے کا گڑھ تھا، جن کا سلسلہ پچھلے سال اگست ميں بن لادن کی قيام گاہ دريافت کر ليے جانے کے بعد سے شروع ہوا تھا۔ اخبار نے ايک امريکی افسر کے حوالے سے لکھا ہے کہ سی آئی اے نے اپنا کام ممکنہ حد تک مکمل کر ديا تھا اور اب فوج کی باری تھی کہ وہ کارروائی کرے۔
امريکی اخبار نيويارک ٹائمز نے بھی يہی اطلاعات دی ہيں، جن کے مطابق سی آئی اے کئی مہينوں سے، قريب کے ايک مکان سے بن لادن کی قيام گاہ ميں مقيم افراد اور وہاں آمدورفت رکھنے والوں کی تصاوير لے رہی تھی۔ سی آئی اے کے اہلکاربن لادن کے کمپاؤنڈ کی بھر پور نگرانی کے ليے ٹيلی فوٹولينسز سے ليس کيمرے اور انفرا ريڈ سے ليس عکاسی کے آلات بھی استعمال کر رہے تھے۔ نيو يارک ٹائمز کے مطابق سی آئی اے نے بن لادن کے کمپاؤنڈ کے اندر سے آوازوں اور ٹيلی فون کالز کو سننے کے ليے انتہائی حساس سمعی آلات کا استعمال کيا۔ سی آئی اے کے پاس، فرار کی ممکنہ سرنگوں کا سراغ لگانے کے ليے سيٹلائٹ کی مدد سے کام کرنے والا ريڈار بھی تھا۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت: امجد علی