بنوں چھاؤنی پر حملہ، آٹھ پاکستانی سکیورٹی اہلکار ہلاک
16 جولائی 2024پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے مغربی شہر بنوں میں یہ حملہ ایک ایسے وقت پر ہوا، جب ابھی چند ہفتے پہلے ہی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے ''عسکریت پسند گروپوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے‘‘ کے لیے ایک نئے فوجی آپریشن کا اعلان کیا گیا تھا۔
پاکستانی فوج کے مطابق 10 عسکریت پسندوں نے فوجی تنصیبات، مسلح افواج کے عملے اور ان کے اہل خانہ کی رہائش گاہوں میں گھسنے کی کوشش کی لیکن اس کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ایک حملہ آور نے بارود سے بھری ایک گاڑی چھاؤنی کی دیوار سے ٹکرا دی، جس سے وہاں ایک ملحقہ عمارت کو بھی نقصان پہنچا۔ فوج نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں آٹھ فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے۔
فوج کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس حملے کے بعد شروع ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں تمام کے تمام 10 حملہ آور مارے گئے لیکن زخمیوں کی تعداد کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
دوسری طرف مقامی حکومت کے ایک سینئر اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ خودکش جیکٹیں پہنے ہوئے پانچ عسکریت پسند ''رہائشی علاقے میں گھسنے‘‘ میں کامیاب رہے اور تقریباﹰ 140 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس اہلکار کے مطابق یہ حملہ گزشتہ روز شروع ہوا تھا اور 26 گھنٹوں کی لڑائی کے دوران بندوقوں اور راکٹ سے فائر کیے جانے والے گرینیڈز کا استعمال بھی کیا گیا۔
سکیورٹی فورسز کی طرف سے پیر کے روز ہی بنوں چھاؤنی کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری جیش فراسان محمد نامی ایک عسکریت پسند گروہ نے قبول کی ہے۔ اس گروپ نے کہا ہے کہ اس حملے میں اس کے عسکریت پسندوں نے 'کافی نقصان‘ پہنچایا۔
بنوں افغانستان سے 40 کلومیٹر (25 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا ہے کہ جیش فراسان محمد نامی گروپ ''افغانستان سے کام کرتا ہے اور ماضی میں پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کرتا رہا ہے۔‘‘
افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں عسکریت پسندوں کے مسلح حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اسلام آباد میں قائم سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق گزشتہ سال پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد چھ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی، جب 1,500 سے زیادہ شہری، سکیورٹی اہلکار اور عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔
ا ا / م م (اے ایف پی، اے پی)