1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: حرکت الجہاد کے سربراہ کے لیے سزائے موت کی تصدیق

مقبول ملک
19 مارچ 2017

بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم حرکت الجہاد کے سابق سربراہ مفتی حنان کو سنائی گئی سزائے موت کے خلاف دائر کردہ اپیل مسترد کر دی ہے۔ اب حنان کو پھانسی دیے جانے کی راہ میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں بچی۔

https://p.dw.com/p/2ZV0Z
Bangladesch Verurteilter Mufti Hannan, 2004
حرکت الجہاد الاسلامی کا سابق سربراہ مفتی حنانتصویر: bdnews24.com

بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا سے اتوار انیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق حرکت الجہاد نامی عسکریت پسند تنظیم کو ملکی حکومت نے 2005ء میں ممنوع قرار دے دیا تھا۔ اس شدت پسند گروہ کے سابق سربراہ مفتی حنان کو موت کی سزا 2004ء میں بنگلہ دیش میں اس وقت کے برطانوی ہائی کمشنر پر کیے جانے والے ایک دستی بم حملے کے جرم میں سنائی گئی تھی۔

مفتی حنان اپنی گرفتاری کے وقت حرکت الجہاد کا سربراہ تھا اور برطانوی سفیر پر گرینیڈ حملے کے جرم میں اسے اور اس کے دو قریبی ساتھیوں کو ایک ملکی عدالت نے سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔

بنگلہ دیش: دو دنوں میں دو ناکام خود کش حملے، داعش کا اعتراف

کالعدم جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کا مشتبہ سربراہ گرفتار

بنگلہ دیشی سیاستدان کے کہنے پر سات قتل، 26 افراد کو سزائے موت

ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ ڈھاکا میں بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی اپیل بینچ نے اتوار انیس مارچ کو مفتی حنان اور اس کے دو ساتھیوں کی طرف سے دائر کردہ سزائے موت کے خلاف جو اپیل مسترد کر دی، اس کے بعد اب ان تینوں عسکریت پسندوں کو پھانسی دیے جانے کی راہ میں مزید کوئی قانونی رکاوٹ باقی نہیں بچی۔

Dhaka Urteil gegen Mitglieder der Gruppe Harkat-ul Jihad Islami
بنگلہ دیش میں اب تک حرکت الجہاد الاسلامی کے کئی سرکردہ رہنماؤں کو عمر قید یا موت کی سزائیں سنائی جا چکی ہیںتصویر: Reuters

سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ ایک ایسی اپیل پر سنایا، جو گزشتہ دسمبر میں ہائی کورٹ کی طرف سے ملزمان کے لیے موت کی سزاؤں کی تصدیق کے بعد ملک کی اس اعلیٰ ترین عدالت میں دائر کی گئی تھی۔

مفتی حنان اور اس کے دونوں ساتھی اب بنگلہ دیشی صدر کو رحم کی اپیل کر سکتے ہیں لیکن اس بات کا امکان بھی بہت کم ہے کہ صدر اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے انہیں معاف کر دیں گے اور وہ سزائے موت سے بچ جائیں گے۔

ڈھاکا کیفے حملے کا ’مشتبہ ماسٹر مائنڈ‘ پولیس مقابلے میں ہلاک

بنگلہ دیش، جماعت اسلامی کے رہنما کو پھانسی دے دی گئی

ڈھاکا حملہ: بنگلہ دیشی کینیڈین سرغنہ ساتھیوں سمیت مارا گیا

حرکت الجہاد نامی ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم کے ان تین سرکردہ رہنماؤں کو پہلی مرتبہ سزائے موت 2008ء میں سنائی گئی تھی۔ اس کا سبب اس حملے کی منصوبہ بندی بنی تھی، جس میں 2004ء میں ڈھاکا میں تعینات برطانوی سفیر کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔

بنگلہ دیش ہی میں پیدا ہونے والے اس جنوبی ایشیائی ملک میں تعینات اس دور کے برطانوی سفیر انور چوہدری اس حملے کے وقت شمالی مشرقی شہر سلہٹ میں قریب 700 برس پرانے ایک مشہور مزار پر فاتحہ پڑھنے کے لیے گئے ہوئے تھے، جب ان پر ایک دستی بم سے حملہ کیا گیا تھا۔

Oberstes Gericht von Bangladesch in Dhaka
ڈھاکا میں ملکی سپریم کورٹ نے حنان اور اس کے دو ساتھیوں کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دیتصویر: AFP/Getty Images/M. Uz Zaman

اس حملے میں انور چوہدری خود تو محفوظ رہے تھے تاہم ڈیوٹی پر موجود تین پولیس اہلکار اس دھماکے میں مارے گئے تھے جبکہ 70 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اسی حملے کے سلسلے میں ایک عدالت نے 2008ء میں مفتی حنان کے دو دیگر ساتھیوں کو عمر قید کی سزائیں بھی سنائی تھیں۔

حرکت الجہاد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ تنظیم افغانستان میں سوویت فوجی دستوں کے خلاف لڑائی کے بعد وطن واپس لوٹنے والے بنگلہ دیشی عسکریت پسندوں نے 1992ء میں قائم کی تھی اور مفتی حنان اس گروہ کا سربراہ 1990ء کی دہائی کے آخری سالوں میں بنا تھا۔

برطانوی سفیر پر حملے کے علاوہ 2001ء میں کیے گئے ایک دوسرے دہشت گردانہ حملے کے سلسلے میں بھی حنان کو ایک عدالت نے سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔ تب یہ حملہ سال نو کی خوشی کی تقریبات کے موقع پر کیا گیا تھا اور اس میں 10 افراد ہلاک ہوئے تھے۔