1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں اقتصادی ترقی کی ریکارڈ شرح

29 دسمبر 2010

بنگلہ دیش کے مرکزی بینک کے مطابق کپڑے کی بر آمدات میں متاثر کن اضافے کے باعث امید ہے کہ اس مالی سال میں بنگلہ دیش کی اقتصادی شرح نمو 6.7 کی ریکارڈ سطح پر پہنچ سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/zr67
تصویر: AP

بنگلہ دیش کے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ ملک میں اقتصادی ترقی میں اضافے کا سلسلہ رواں سال جولائی میں شروع ہونے والے مالی سال کی ابتدا سے ہوا۔ ماہ اکتوبر تک یعنی صرف چار ماہ کے عرصے میں بڑے پیمانے پر کپڑوں کی تیاری کے آرڈرز ملنے کی وجہ سے ملکی برآمدات میں 37 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

Bangladesch Textilindustrie
بنگلہ دیش کی 40 فیصد افرادی قوت کپڑے کی صنعت سے وابستہ ہےتصویر: AP

دوسری جانب ملک میں مقامی سطح پر طلب میں اضافے کے سبب درآمدات میں بھی 37 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ مزید یہ کہ ملک کی صنعتی مشینری میں بھی 36 فیصد اضافہ ہوا، جو ملک میں صنعتکاری کے شعبے میں بہت بڑے ہیمانے پر ہونے والی وسعت کی جانب ایک مثبت اشارہ ہے۔

گزشتہ مالی سال کے دوران عالمی اقتصادی بحران کے سبب بنگلہ دیش کی مجموعی قومی پیداوار گزشتہ سات سال کی کم ترین سطح 5.8 فیصد پر تھی تاہم رواں سال اس سطح میں متاثر کن اضافہ دیکھا گیا۔ مرکزی بینک کے مطابق اگر ترقی کی یہ شرح برقرار رہی تو ملکی جی ڈی پی رواں مالی سال میں 6.7 فیصد جبکہ 2012ء کی درمیانی میعاد میں سات فیصد تک پہنچ سکتی ہے، جو بنگلہ دیش کی اقتصادی ترقی کے لئے ایک ریکارڈ ہو گا۔

Wal Mart Walmart Shop in den USA Supermarkt
مغربی ممالک کے بڑے برانڈز کی بدولت بنگلہ دیش کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہےتصویر: AP

اس سے قبل سن 2006 میں بنگلہ دیش نے ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ معاشی ترقی کی تھی، جب اس کی سالانہ مجموعی قومی پیداوار 6.6 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ اس سال بنگلہ دیش کی معاشی ترقی کی سب سے بڑی وجہ مغربی ممالک اور شمالی امریکہ میں سستے کپڑے فراہم کرنے والے بڑے برانڈز Gap، Wal-Mart اور H&M جیسے بڑے ریٹیلرز کی جانب سے ملنے والے کپڑوں کے بڑے آرڈرز تھے۔

واضح رہےکہ بنگلہ دیش کو برآمدات کی مد میں ہونے والی مجموعی آمدنی کا 80 فیصد حصہ مغربی برانڈز کے لئے ریڈی میڈ کپڑوں کی برآمدات سے حاصل ہوتا ہے جبکہ ملک کی 40 فیصد افرادی قوت صرف اسی صنعت سے وابستہ ہے۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید