بنگلہ دیش میں سیلاب اترنے لگے، لاکھوں شہری تاحال پھنسے ہوئے
22 مئی 2022یہ سیلاب صرف بنگلہ دیش میں ہی نہیں بلکہ ہمسایہ ملک بھارت میں بھی آئے، جن کی وجہ علاقائی سطح پر شدید بارشیں اور انتہائی نوعیت کے موسمی حالات بنے۔ مجموعی طور پر ان دونوں ممالک میں اب تک تقریباﹰ 60 ہلاکتوں کی تصدیق کی جا چکی ہے، جن میں سے زیادہ تر بھارت میں ہوئیں۔
جنوبی ایشیا میں بدترین سیلاب، 24 ملین افراد متاثر
بھارت اور بنگلہ دیش دونوں ممالک میں امدادی کارکن ابھی تک چاروں طرف سے پانی میں پھنسے ہوئے کئی ملین شہریوں کی مدد کی کوششیں کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کے نشیبی علاقوں اور قومی سرحد کے پار شمال مشرقی بھارت میں سیلاب اگرچہ اکثر آتے رہتے ہیں، تاہم گزشتہ کئی برسوں سے اس قدرتی آفت کے تواتر، شدت اور اس کی وجہ سے ہونے والی تباہی میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔
سب سے زیادہ متاثر ضلع سلہٹ
گزشتہ ہفتے بھارت اور بنگلہ دیش میں جو شدید بارشیں ہوئیں، ان سے بنگلہ دیش میں سلہٹ کا خطہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں سیلاب کے باعث درجنوں دیہات پوری طرح پانی میں ڈوب گئے۔ اس کے علاوہ کم از کم دس افراد ہلاک بھی ہو گئے جبکہ متاثرین کی تعداد بھی دو ملین کے قریب رہی۔
بنگلہ دیش کے سرکاری انتظام میں کام کرنے والے، سیلابوں کی پیش گوئی اور ان سے متعلق وارننگ جاری کرنے والے مرکز کے سربراہ عارف الزماں نے بتایا کہ ان سیلابوں کے نتیجے میں ضلع سلہٹ کا 70 فیصد علاقہ اور قریبی سونم گنج کا تقریباﹰ 60 فیصد علاقہ بری طرح متاثر ہوئے۔
موسمیاتی تبدیلیاں: بنگلہ دیش کے بڑھتے مسائل
انہوں نے کہا، ''یہ سیلاب گزشتہ دو دہائیوں کے دوران اس خطے میں آنے والے بدترین سیلاب ہیں۔‘‘ ساتھ ہی عارف الزماں نے یہ بھی کہا کہ شدید بارشیں بند ہو جانے کے بعد اگلے چند روز میں متاثرہ علاقوں میں صورت حال کافی بہتر ہو جائے گی۔
بھارت میں پچاس ہلاکتیں
بھارت میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ملکی محکمے کے حکام نے بتایا کہ گزشتہ چند روز کے دوران شدید بارشوں، طوفانی ہواؤں، مٹی کے تودے پھسلنے اور پھر سیلابوں کے نتیجے میں تقریباﹰ 50 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
قدرتی آفات سے متعلق نئی رپورٹ: جنوبی ایشیا کے شہر خطرے میں
شمالی مشرقی بھارتی ریاست آسام کو ان سیلابوں نے سب سے زیادہ متاثر کیا، جہاں حکام نے اتوار کے روز تک سیلاب زدہ علاقوں میں ہلاکتوں کی مقامی تعداد 18 بتائی۔ قدرتی آفات سے تحفظ کے محکمے کے مطابق ریاست کے کئی اضلاع میں صورت حال ابھی تک تشویش ناک ہے۔
صرف آسام میں ہی تقریباﹰ سوا تین ہزار دیہات پوری طرح یا جزوی طور پر پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ 92 ہزار سے زائد شہری ایسے ہیں، جنہیں ان کی جانیں بچانے کے لیے امدادی کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا تھا اور وہ ابھی تک وہیں مقیم ہیں۔
م م / ب ج (اے ایف پی، ڈی پی اے)