بنگلہ دیش میں فیری الٹ گئی، سو مسافر لاپتہ
4 اگست 2014خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ حادثہ ملکی دارالحکومت ڈھاکا سے جنوب مغرب کی طرف دریائے پدما میں پیش آیا، جس کے بعد امدادی کارکن اس کشتی پر سوار افراد میں سے نصف کو بچانے میں کامیاب ہو گئے۔ ضلع منشی گنج کے ڈپٹی کمشنر محمد سیف الحسن بادل نے صحافیوں کو بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق پیر کی دوپہر تک متعدد ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی تھی۔ تاہم MV Pinak-6 نامی اس فیری کے مسافروں میں سے 100 کے قریب تب تک لاپتہ تھے۔
منشی گنج کے ڈپٹی کمشنر کے مطابق یہ مسافر کشتی ڈھاکا سے 30 کلو میٹر کے فاصلے پر دریا میں ڈوب گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ملکی فوج کے اہلکار اور فائر بریگیڈ کے کارکنوں کے علاوہ ملکی واٹر ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی ریسکیو ٹیمیں بھی لاپتہ مسافروں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ محمد سیف الحسن بادل کے بقول ڈوب جانے والی فیری میں سوار زیادہ تر مسافر اپنے اہل خانہ کے ساتھ عید الفطر کی چھٹیاں منانے کے بعد واپس لوٹ رہے تھے۔
ضلع منشی گنج میں دریائے پدما میں سفر کے دوران جس جگہ آج پیر کے روز یہ فیری الٹ گئی، اس جگہ کے قریب ہی مارچ 2012ء میں بھی ایک مسافر کشتی ڈوب گئی تھی۔ تب اس فیری پر سوار مسافروں میں سے کم از کم 145 ڈوب گئے تھے۔
دیگر خبر رساں اداروں نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ آج جو فیری ڈوب گئی، وہ تیز ہواؤں کی وجہ سے الٹ گئی تھی۔ دو سو کے قریب مسافروں کو لے کر یہ فیری منشی گنج اور ماداری پور کے درمیان سفر پر تھی۔ یہ حادثہ گیارہ بجے قبل از دوپہر پیش آیا۔ اس سے پہلے اتوار کی شام سے لے کر پیر کی صبح تک اسی راستے پر خراب موسمی حالات کی وجہ سے مسافر کشتیوں کی آمد و رفت معطل رہی تھی۔
بنگلہ دیش میں ایک اور مسافر فیری کو اسی طرح کا حادثہ مئی میں بھی پیش آیا تھا۔ اس فیری پر بھی 200 کے قریب افراد سوار تھے اور وہ ڈوب گئی تھی۔ بعد ازاں امدادی کارکن دریا کی تہہ میں اس فیری سے صرف 54 لاشیں نکالنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
بنگلہ دیش زیادہ تر نشیبی علاقوں والا ملک ہے جہاں اندرون ملک آبی راستوں کا جال بچھا ہوا ہے۔ عوام کی بہت بڑی اکثریت انہی آبی راستوں پر مسافر بحری جہازوں اور کشتیوں کے ذریعے سفر کرتی ہے۔ لیکن بنگلہ دیش میں دریائی راستوں سے عوامی آمد و رفت کے شعبے میں حفاظتی معیارات بہت ناقص ہیں۔ وہاں مسافر کشتیوں کو پیش آنے والے حادثات کا ریکارڈ بھی بہت برا ہے۔ کبھی کبھی تو ایسے حادثات بیک وقت سینکڑوں انسانوں کی موت کی وجہ بنتے ہیں۔
ایسی مسافر کشتیوں پر عام طور پر گنجائش سے بہت زیادہ تعداد میں مسافر سوار ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ حادثات کا شکار ہو جاتی ہیں یا خراب موسی حالات میں عدم توازن کے نتیجے میں الٹ جاتی ہیں۔