1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں نو منتخب قانون سازوں نے حلف اٹھا لیا

شامل شمس9 جنوری 2014

بنگلہ دیش میں ہونے والے متنازعہ پارلیمانی انتخابات کے بعد نو منتخب اراکینِ پارلیمان نے حلف اٹھا لیا ہے۔ ملک کی اکثریتی جماعتوں نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Anjj
EPA/STRINGER
تصویر: picture-alliance/dpa

مبصرین نے بنگلہ دیش میں گزشتہ اتوار کو ہونے والے عام انتخابات کو پر تشدد اور متنازعہ قرار دیا ہے تاہم اس کے باوجود وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کی عوامی لیگ جماعت فتح پر مصر ہیں۔ جمعرات کے روز نو منتخب پارلیمنٹ کے اراکین نے حلف اٹھا لیا۔ توقع ہے کہ وزیر اعظم حسینہ کی کابینہ کے اراکین اتوار کے روز اپنی وزارتوں کا حلف اٹھائیں گے۔

پارلیمنٹ کے ترجمان زین العابدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بنایا کہ صرف چند اراکین حلف نہیں اٹھا سکے، اور وہ یہ حلف جلد اٹھا لیں گے۔

خیال رہے کہ پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹنگ اتوار کے روز ہوئی تھی۔ پارلیمنٹ کی تین سو نشستوں میں سے عوامی لیگ کو دو سو بتیس پر کامیابی حاصل ہوئی۔ تاہم اسے یہ کامیابی اس لیے بھی باآسانی حاصل ہوئی کہ ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے انتخابات کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ملک کی زیادہ تر جماعتوں نے بھی انتخابات سے لاتعلقی اختیار کی تھی۔ یہ انتخابات انتہائی پرتشدد بھی رہے۔ صرف انتخابات کے روز بنگلہ دیش بھر میں چھبیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بنگلہ دیش میں ہونے والے انتخابات شروع ہی سے تنازعے کا شکار رہے۔ ایک تو وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کی جانب سے انیس سو اکہتر میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے دوران جنگی جرائم کے مرتکب ہونے والے افراد کے خلاف مقدمات کا آغاز ایک خصوصی عدالت کے ذریعے کیا گیا، جس میں اسلام پسند جماعت اسلامی کے متعدد رہنماؤں کو سزائیں ہوئیں، دوسری جانب انتخابات کے انعقاد کے لیے عبوری حکومت کے قیام کا معاملہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان کشیدگی کا سبب بن گیا۔

حسینہ اس عبوری حکومت کی سربراہی اپنے پاس رکھنا چاہتی تھیں جب کہ بی این پی کا مطالبہ تھا کہ عبوری حکومت بالکل غیر جانبدار ہو۔ ان دو تنازعات کی وجہ سے بنگلہ دیش گزشتہ برس شورش کا شکار رہا اور دو واضح حصوں میں منقسم دکھائی دیا (ایک لبرل بنگلہ دیش اور دوسرا قدامت پسند بنگلہ دیش)۔

بی این پی کی سربراہ خالدہ ضیا کا مطالبہ ہے کہ انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دیا جائے۔ بعض مبصرین کی بھی رائے ہے کہ انتخابات کا دوبارہ انعقاد کیا جانا چاہیے کیوں کہ ملک کی تقریباً تمام اہم جماعتوں کے بائیکاٹ اور ووٹنگ کی شرح میں کمی کے باعث نو منتخب پارلیمنٹ کی اخلاقی حیثیت پر سوالہ نشان لگ چکا ہے۔ تاہم عوامی لیگ کا مؤقف ہے کو پارلیمنٹ کی حیثیت قانونی ہونا چاہیے اخلاقی نہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید