1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیشی جماعت اسلامی کے نائب سیکرٹری جنرل کو بھی سزائے موت

مقبول ملک30 دسمبر 2014

بنگلہ دیش کی ایک خصوصی عدالت نے 1971ء کی جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب کے جرم میں ملک کی سب سے بڑی اسلام پسند پارٹی جماعت اسلامی کے نائب سیکرٹری جنرل اظہر الاسلام کو بھی سزائے موت کا حکم سنا دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EDEO
اے ٹی ایم اظہر الاسلامتصویر: imago/Xinhua

ڈھاکا سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق جماعت اسلامی کے 62 سالہ رہنما اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو یہ سزا ملک کی انٹرنیشنل وار کرائمز ٹریبیونل کہلانے والی خصوصی عدالت نے آج منگل کے روز سنائی اور عدالت کے مطابق ان کے خلاف یہ الزامات ثابت ہو گئے تھے کہ وہ 1971ء میں بنگلہ دیش کی پاکستان سے علیحدگی اور آزادی کی جنگ کے دوران جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔

خصوصی عدالت نے جماعت اسلامی کے نائب سیکرٹری جنرل کو ان کے خلاف چھ میں سے پانچ الزامات میں مجرم پایا۔ اظہر الاسلام کو اپنے خلاف سابقہ مشرقی پاکستان اور موجودہ بنگلہ دیش میں ہندو مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد کے قتل، خواتین سے جنسی زیادتیوں، اغواء اور ایذا رسانی کے الزامات کا سامنا تھا۔

Bangladesch Polizisten vor dem Kriegsverbrechertribunal 13.11.2014 Dhaka
ڈھاکا میں جنگی جرائم کی خصوصی عدالت کے باہر فرائض انجام دینے والے سکیورٹی اہلکارتصویر: AFP/Getty Images/M. Uz Zaman

استغاثہ کے مطابق جس وقت عدالت نے ملکی دارالحکومت ڈھاکا میں اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو سزائے موت کا حکم سنایا، انہوں نے کٹہرے میں کھڑے کھڑے چلا کر یہ دعویٰ کیا کہ ان کو سنائی جانے والی یہ سزا حکومت کی ’ہدایت‘ پر سنائی گئی ہے۔

بنگلہ دیشی جماعت اسلامی کے اس رہنما کے وکیل صفائی تاج الاسلام نے عدالتی فیصلے کے بعد ملزم اظہر الاسلام کے خلاف الزامات کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

بنگلہ دیش میں انٹرنیشنل وار کرائمز ٹریبیونل اپنے نام کے معنی کے برعکس کوئی بین الاقوامی عدالت نہیں ہے بلکہ اس عدالت کا قیام موجودہ خاتون وزیر اعظم شیخ حسینہ کے حکم پر 2010ء میں عمل میں آیا تھا اور اس کے ذریعے بنگلہ دیش کی ریاستی آزادی اور خود مختاری سے پہلے سابقہ مشرقی پاکستان میں نو ماہ تک جاری رہنے والی خونریز جنگ کے دوران جنگی جرائم کے مرتکب افراد کو سزائیں سنانا تھا۔

Bangladesch Dhaka Gericht Kriegsverbrechen Delwar Hossain Sayeedi Protest gegen Urteil
جماعت اسلامی کے متعدد رہنماؤں کو یکے بعد دیگرے سنائی جانے والی سزائے موت کے خلاف بنگلہ دیش میں احتجاجی مظاہروں میں اب تک دو سو سے ائد افراد مارے جا چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Monirul Alam

اس ٹریبیونل کی کارروائی اور فیصلوں نے ملکی اپوزیشن اور اسلام پسندوں کو خاص طور پر مشتعل کر رکھا ہے، جن کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ نے اس عدالت کے قیام کا فیصلہ سیاسی وجوہات کی بناء پر کیا تھا اور اس کا مقصد جماعت اسلامی کی قیادت کو نشانہ بنانا ہے، جو اس وقت ملک میں وسیع تر اپوزیشن اتحاد میں شامل ایک مرکزی پارٹی ہے۔

یہ عدالت اب تک جماعت اسلامی کے متعدد موجودہ اور سابقہ رہنماؤں کو موت کی سزائیں سنا چکی ہے اور ان عدالتی فیصلوں کے خلاف کیے جانے والے پرتشدد مظاہروں میں اب تک دو سو سے زائد بنگلہ دیشی شہری مارے بھی جا چکے ہیں۔ مرنے والوں میں سے زیادہ تر جماعت اسلامی کےاحتجاجی کارکن تھے جبکہ ان خونریز مظاہروں کے دوران اب تک کئی سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اپنے نائب سیکرٹری جنرل اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو آج سنائی جانے والی سزائے موت کے خلاف جماعت اسلامی نے کل بدھ اور پرسوں جمعرات کے روز پورے ملک میں دو روزہ عام ہڑتال کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید