بٹ، آصف اور عامر کے معاملے میں آفریدی اور وقار کی گواہی
1 جنوری 2011پاکستان کرکٹ بورڈ نے کرکٹ کے بین الاقوامی ادارے کی درخواست ملنے کے بعد آفریدی اور وقار کو اِس بات سے آگاہ کر دیا ہے۔ سابق ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ، اور تیز گیند بازوں محمد عامر اور محمد آصف 6 تا 11 جنوری دوحا میں تین رکنی انسداد بدعنوانی ٹریبیونل کے سامنے پیش ہوں گے۔
نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی سیریز ختم ہونے پر آفریدی گھر لوٹ رہے ہیں جبکہ کوچ وقار یونس ٹیسٹ میچوں کے لئے قومی دستے کے ساتھ رہیں گے۔ وقار اور آفریدی کو یہ پیش کش کی گئی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو دوحا جانے کی بجائے کہیں سے بھی مواصلاتی رابطے کے ذریعے ٹریبیونل کے ارکان کی معاونت کر سکتے ہیں۔
آئی سی سی کا ٹریبیونل سپاٹ فکسنگ کے معاملے کے حقائق جاننے کے بعد کوئی حتمی فیصلہ کرے گا، جس میں تینوں پر تمام عمر بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کی پابندی کا سنگین فیصلہ بھی سامنے آ سکتا ہے۔ معطل شدہ بٹ، آصف اور عامر کا اصرار ہے کہ وہ بے گناہ ہیں۔
وقار یونس اور شاہد آفریدی سے حال ہی میں پاکستانی ذرائع ابلاغ میں عام ہونے والے ان کے بیانات سے متعلق بھی پوچھا جا سکتا ہے۔ یہ بیانات انہوں نے متحدہ عرب امارات میں جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے دوران آئی سی سی کے ضابطہ ء اخلاق کمیشن کے روبرو دئے تھے۔
واضح رہے کہ کوچ وقار یونس نے دورہ ء انگلینڈ کے دوران محمد عامر کے پے در پے اُن نو بالز پر شدید حیرت ظاہر کی تھی، جو سپاٹ فکسنگ کی بنیاد بنے۔ ضابطہ ء اخلاق کمیشن کے سامنے وقار نے کہا ہے کہ جب انہوں نے عامر سے اس بابت سوال کیا تو ان سے بھی پہلے کپتان سلمان بٹ نے جواب دے دیا۔
آفریدی بھی مبینہ طور پر تینوں کھلاڑیوں پر شبے کا اظہار کر چکے ہیں۔ ان باتوں کے علاوہ جو چیز ان کھلاڑیوں کے کردار کو مشکوک کرتی ہے، وہ سلمان بٹ اور محمد آصف کے کمروں سے برآمد کی گئی کئی ممالک کی نقد کرنسی ہے۔
اس سارے معاملے میں مظہر مجید کا کردار بھی خاصا پُر اسرار ہے۔ پاکستان ٹیم کے سابق سکیورٹی مینیجر نجم جاوید کہہ چکے ہیں کہ وہ ویسٹ انڈیز میں منعقدہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے اس مشتبہ شخص کو پاکستانی کھلاڑیوں کے آس پاس منڈلاتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی