بچوں کے خلاف جنسی جرائم: سابق آسٹریلین بشپ پر فرد جرم عائد
22 فروری 2024اپنے کلیسائی عہدے سے سبکدوش ہو چکے آسٹریلوی رومن کیتھولک بشپ کرسٹوفر سانڈرز پر الزام ہے کہ انہوں نے ریاست مغربی آسٹریلیا میں بروم کے ڈایوسیز (کلیسائی انتظامی علاقے) کی صدارت کے دوران متعدد جنسی جرائم کا ارتکاب کیا۔ جمعرات بائیس فروری کے روز انہیں بروم شہر کی ایک عدالت میں اپنے خلاف الزامات کا سامنا کرنے کے لیے پیش کیا گیا۔
پولش کیتھولک چرچ میں بچوں کے جنسی استحصال کی سینکڑوں نئی شکایات
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ان جنسی جرائم کا ارتکاب سن 2008 اور سن 2014 کے درمیانی عرصے میں کیا۔ ان میں رضامندی کے بغیر جنسی دخول کے دو، غیر قانونی اور بے حیائی سے کیے جانے والے 14حملے اور ایک بچے کے ساتھ غیر اخلاقی سلوک کے الزامات بھی شامل ہیں۔
ویٹیکن کی طرف سے تحقیقات
سینیئر بشپ کرسٹوفر سانڈرز ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد سن 2020 میں اپنے کلیسائی عہدے سے دست بردار ہو گئے تھے۔ ویٹیکن میں پوپ فرانسس نے سن 2021 میں ان کا استعفیٰ منظور کر لیا تھا۔
امریکی پادری، فلپائنی گاؤں، جنسی جرائم کی عشروں تک پردہ پوشی
البتہ ابتدائی پولیس تحقیقات میں ان کے خلاف الزامات عائد کرنے کے لیے کافی ثبوت نہیں ملے تھے۔ پھر پوپ فرانسس کے ذریعے متعارف کرائے گئے اختیارات کی بنیاد پر ویٹیکن نے سن 2022 میں اپنی طرف سے تحقیقات شروع کیں اور پولیس کو معلومات فراہم کیں۔ اس دوران ویٹیکن نے کہا تھا کہ سانڈرز کے خلاف دوبارہ چھان بین کی جا سکتی ہے۔
سانڈرز کو بدھ اکیس فروری کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔
کیتھولک تعلیمی مراکز میں ہزاروں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، ڈچ آزاد کمیشن
آسٹریلیا میں بروم کی ڈایوسیز، جہاں سانڈرز نے 20 سال سے زائد عرصے تک کام کیا، شمال مغربی آسٹریلیا میں واقع ہے اور امریکی ریاست ٹیکساس سے بھی زیادہ بڑے رقبے پر محیط ہے۔ یہ خطہ آسٹریلیا کے قدیم مقامی باشندوں کی درجنوں مختلف نسلی برادریوں کا مسکن ہے۔
چرچ کا تعاون کرنے کا اعلان
آسٹریلین کیتھولک بشپس کانفرنس کے صدر آرچ بشپ ٹموتھی کوسٹیلو نے کہا ہے کہ چرچ پولیس کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
کوسٹیلو نے ایک بیان میں کہا، ''بروم کے سابق بشپ کرسٹوفر سانڈرز کے خلاف الزامات نہایت سنگین اور انتہائی تکلیف دہ ہیں۔‘‘
پولینڈ: بچوں سے جنسی زیادتیاں، کیتھولک چرچ کی معذرت
سانڈرز ماضی میں اپنے خلاف ایسے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔
آسٹریلوی کیتھولک کلیسا کی ایک اور بڑی شخصیت کارڈینل جارج پیل کو سن 2019 میں جنسی زیادتی کے الزامات میں جیل میں بھیجا گیا تھا تاہم اگلے ہی برس ان کی سزا منسوخ کر دی گئی تھی۔
ج ا/م م (اے ایف پی، روئٹرز)