بھارت: آئندہ صدر کم تر سمجھی جانے والی برادری سے
15 جولائی 201771 سالہ رام ناتھ کوِند کو پیر 17 جولائی کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے لیے مقبول ترین امیدوار قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے اس عہدے کے امیدوار ہیں۔ یہ بات تقریباﹰ یقینی ہے کہ پیر کے دن ملک کی ریاستی اور وفاقی اسمبلیوں میں صدر کے انتخاب کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں رام ناتھ ہی کامیاب قرار پائیں گے۔
بھارت کی تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہو گا کہ دلت برادری سے تعلق رکھنے والا کوئی فرد اس عہدے پر براجمان ہو گا۔ قبل ازیں کے آر نارایانن 1997ء سے 2002ء تک یہ خدمات انجام دے چکے ہیں۔
پیر کے دن ملکی قانون ساز اسمبلیوں میں ہونے والی ووٹنگ کے نتائج جعمرات 20 جولائی کو جاری کیے جائیں گے۔ 2019ء میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ایک بار پھر کامیابی کے خواہشمند مودی کے لیے یہ کامیابی انتہائی اہم ہو گی کیونکہ اس طرح وہ ملک میں کم تر گردانی جانی والی برادری کی ہمدردیاں حاصل کر پائیں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارت میں دلت برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد دو سو ملین یعنی 20 کروڑ کے قریب ہے۔ یہ نہ صرف معاشی طور انتہائی غریب ہیں بلکہ بھارت میں روایتی طور پر ہمیشہ انہیں حاشیے سے لگا کر رکھا گیا ہے۔ قانونی طور پر حقوق ملنے کے باوجود بھی دلت برادری سے تعلق رکھنے والوں کو نہ تو تعلیم تک رسائی دی جاتی ہے اور نہ ہی روزگار اور دیگر سہولتوں تک۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے امیدوار رام ناتھ کوند کی مدد کر کے مودی کافی زیادہ سیاسی مفاد حاصل کر پائیں گے۔ کوند ملکی سپریم کورٹ کے سابق وکیل ہیں اور وہ ملک کی مشرقی ریاست بہار کے سابق گورنر بھی ہیں۔ ان کے مقابلے میں اپوزیشن کی طرف سے نامزد کردہ امیدوار میئرا کمار ہیں اور ان کا تعلق بھی دلت برادری سے ہے۔