بھارت افریقہ کو 5 بلین ڈالر دے گا
25 مئی 2011بھارتی افریقی فورم سمٹ کےموقع پر بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ براعظم افریقہ میں وہ تمام تر خصوصیات ہیں، جس کی بدولت یہ اکیسویں صدی کے دوران عالمی سطح پر ایک بڑی مارکیٹ بن سکتا ہے،’ ہم افریقہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ اسے اس کی اصل صلاحیتوں کو احساس دلایا جا سکے‘۔
منموہن سنگھ نے مزید کہا،’ میں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ نئی دہلی حکومت افریقہ میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی، علاقائی انضمام، استعداد کاری اور انسانی وسائل کی ترقی کے لیے کام کرے گی‘۔
ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں منعقد ہوئی دوسری بھارتی افریقہ سمٹ کے موقع پرمنموہن سنگھ نے کہا کہ ان کی حکومت براعظم افریقہ کو تین برس کے دوران پانچ بلین ڈالر کا قرضہ فراہم کرے گی۔ گزشتہ بھارتی افریقی سمٹ کے دوران بھارتی حکومت نے افریقہ کو رعایتی بنیادوں پر 5.4 بلین یورو کا قرضہ دینے کا اعلان کیا تھا، جو پانچ برس کے دوران افریقی اقوام تک پہنچنا تھا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارت نئے منصوبوں کے تحت افریقہ میں فوڈ پروسیسنگ کے علاوہ ٹیکسٹائل کی صنعت میں سرمایہ کاری کرے گا تاکہ افریقہ خام مال کے بجائے تیارکردہ مصنوعات بھی برآمد کر سکے۔
اگرچہ بھارت کا ہمسایہ ملک چین بھی افریقہ میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری جاری رکھے ہوئے ہے تاہم اب بھارت نے بھی افریقہ میں اپنی اقتصادی جڑیں مضبوط کرنے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔ گزشتہ برس افریقہ سے بھارت درآمد کی جانے والی مصنوعات کی مالیت 20.7 بلین تھا جبکہ اس سے ایک برس قبل یعنی 2009ء کے دوران یہی حجم 18.7 بلین تھا۔ دوسری طرف سال 2010ء کے دوران چین اور براعظم افریقہ کے مابین باہمی تجارت کا حجم 126.9 بلین ڈالر تھا۔
بھارتی حکومت افریقہ میں زیادہ تر سرمایہ کاری نجی سیکٹر میں کر رہی ہے۔ ان میں ٹیلی کیمونیکشن، ادویات سازی اور مینوفیکچرنگ جیسے شعبے نمایاں ہیں۔
دوسری طرف سیکورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت براعظم افریقہ کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے کے ساتھ ساتھ سفارتی موجودگی بھی چاہتا ہے، جو سکیورٹی کے لحاظ سے نئی دہلی حکومت کے لیے ایک اہم معاملہ ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عصمت جبیں