بھارت اور پاکستان، جنگ کا میدان نصابی کتب
13 اگست 2017پاکستان اور بھارت میں پڑھائی جانے والی کتب میں ریاستوں کی جانب سے اپنے اپنے ’قوم پرستانہ‘ بیانیوں کے ذریعے اپنی مرضی کی تاریخ بچوں کو پڑھائی جا رہی ہے۔ دونوں ممالک میں تقسیمِ ہند سے متعلق پڑھایا جانا والا مواد ایک دوسرے سے یک سر مختلف ہے۔
سرکاری طور پر تقسیم کے وقت کے اصل حالات سے پہلو تہی اور مختلف بیانیوں کو اسکولوں میں پڑھانے کا معاملہ نئی دہلی سے کراچی تک پھیلا ہوا ہے اور مبصرین کے مطابق نصابی کتب میں موجود مواد میں یہی ’الزام تراشیاں‘ جوہری صلاحیت کے حامل ان دونوں ممالک میں امن اور مفاہمت کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔
وسطِ اگست میں یہ دونوں ممالک اپنا اپنا یوم آزادی منا رہے ہیں۔ ستر برس قبل برصغیر ٹوٹ کر دو آزاد ریاستوں میں تقسیم ہوا تھا، جس سے ہندو اکثریتی بھارت اور مسلم اکثریتی پاکستان وجود میں آئے تھے۔ اس دوران کئی ملین افراد کو اپنا گھر بار چھوڑ کر ایک علاقے سے دوسرے علاقے کی جانب ہجرت کرنا پڑی تھی۔
جدید تاریخ میں اسے سب سے بڑی انسانی مہاجرت قرار دیا جاتا ہے، جب کہ اس دوران لاکھوں افراد مذہبی بنیادوں پر ہونے والے فسادات اور پرتشدد واقعات میں ہلاک ہوئے۔
انہی پرتشدد واقعات سے دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کی بنیاد پڑی جو اب تک چلی آ رہی ہے۔
پاکستانی صوبے بلوچستان میں سرکاری طور پر تصدیق شدہ پانچویں جماعت کی کتاب میں ہندوؤں کو ’لٹیرے‘ قرار دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ انہوں نے ’مسلمانوں کا قتل عام کیا اور ان کی املاک پر قبضے کرتے ہوئے انہیں بھارت چھوڑنے پر مجبور کیا‘‘۔
اپنی درسی کتاب میں درج تاریخ ہی سے اپنے سوالات کے جوابات حاصل کرنے والے، سترہ سالہ افضل کے مطابق، ’’وہ ہمیں نیچ سمجھتے تھے، اسی لیے ہم نے پاکستان بنایا‘‘۔ پاکستانی صوبے پنجاب سے تعلق رکھنے والے افضل کے مطابق انہیں درسی کتابوں میں یہی پڑھایا گیا ہے۔
دوسری طرف ممبئی میں پڑھنے والے طالب علم تریاکش مترا کا کہنا ہے کہ کس طرح برطانوی راج سے آزادی کے لیے مہاتما گاندھی نے جدوجہد کی، جب کہ بانیء پاکستان محمد علی جناح کی قیادت میں مسلم لیگ نے انگریزوں کے ساتھ مل کر اپنے لیے علیحدہ ملک قائم کیا۔
پندرہ سالہ اس بھارتی طالب علم کے مطابق مطالعہ تقسیمِ ہند میں یہ درج نہیں ہے کہ آیا مسلمان بھی اس عمل میں جناح کے ساتھ تھے یا نہیں۔
بھارت میں نصابی کتب میں گاندھی سے متعلق مواد دونوں ممالک میں تقسیمِ ہند سے متعلق پائی جانے والی مختلف رائے کا عکاس ہے۔ پاکستان میں نصابی کتب برطانوی راج کے خلاف مہاتما گاندھی کی جدوجہد سے یک سر خالی دکھائی دیتی ہیں جب کہ بھارت میں ’صرف مہاتما گاندھی ہی‘ آزادی کے واحد رہنما نظر آتے ہیں۔
بھارت ریاست گجرات میں زیرتعلیم اشیش دھاکان کے مطابق، ’’ہماری ہاں تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جنگ ہم نے جیتی اور ان کے ہاں تاریخ یہ بتا رہی ہے کہ جنگ انہوں نے جیتی‘‘۔