بھارت اور پاکستان کے مضبوط روابط دونوں کے مفاد میں ہیں، ہالبروک
22 جولائی 2010پاکستان اور بھارت اپنے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب امریکی خفیہ اداروں نے خبردار کیا ہے کہ دہشت گرد ایک مرتبہ پھر بھارت پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہیں۔ تاکہ دونوں ممالک امن قائم کرنے کے لئے جو تھوڑی بہت کوششیں کر رہے ہیں، انہی بھی سبوتاژ کیا جا سکے۔ نئی دہلی پہنچنے پر رچرڈ ہالبروک نے کہا کہ بھارت خطے کا اہم ملک ہے، جنوبی ایشیا میں استحکام کی بات ہو یا افغانستان کے مسائل کا حل تلاش کرنا ہو، بھارت کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خصوصی امریکی مندوب نے مزید کہا کہ پاکستان کے تعاون کے بغیر مستحکم افغانستان کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔
بھارت نے کرزئی حکومت اورطالبان کے مابین ہونے والی ممکنہ مصالحت اوراس سلسلے میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے عمل دخل پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ رچرڈ ہالبروک کا اس بارے میں کہنا تھا کہ افغانستان کے معاملے میں امریکہ کی پاکستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی رغبت سے بھارت کو کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔ بھارت کی ایک اپنی اہمیت ہے اور اسے اس بات کا خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ افغانستان میں کیا کردار ادا کرنا چاہتا ہے
ہالبروک کے بقول واشنگٹن بھی پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے طالبان کے ساتھ مبینہ تعلقات پرتشویش کا اظہار کر چکا ہے۔ تاہم اس موقع پر ایڈمرل ملن کا کہنا تھا اوباما انتظامیہ کے پاس آئی ایس آئی کے ساتھ کام کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں
ہالبروک کے بقول نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین مضبوط روابط دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں اورامریکہ اس سمت میں اٹھائے جانے والے ہراقدام کی تائید کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی مختلف دہشت گرد تنظیمں آپس میں مل کرکام کر رہی ہیں کہ جس کی پہلے مثال نہیں ملتی۔ ان سب کا مقصد صرف یہ ہے کہ مغربی ثقافت کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور بھارت کے مابین زیادہ سے زیادہ تنازعات کو ہوا دی جائے۔
امریکی فوج کے چیف آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے کہا کہ دہشت گرد 2008ء میں ممُبئ پر کئے جانے والے حملوں کی طرز کی ایک کارروائی کی تیاری میں مصروف ہیں تاکہ پڑوسی ممالک کو جنگ کی جانب دھکیلا جائے۔ نئی دہلی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مائیک ملن کا مزید کہنا تھا کہ ممبئی حملوں سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ کس طرح ایک دہشت گرد گروپ دو ملکوں کے درمیان کشیدگی کو ہوا دے سکتا۔ ان حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان امن عمل رک گیا اور گزشتہ برسوں کے دوران کئی کوششوں کے باوجود بھی اسے دوبارہ شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔
رچرڈ ہالبروک اورایڈمرل مائیک مولن اپنے اس دو روزہ دورے کے دوران بھارتی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں دیگر امور کے علاوہ بھارت اور امریکہ کے مابین عسکری تعاون اور افغانستان کی صورتحال کو نمایاں حیثیت حاصل ہو گی۔
رپورٹ :عدنان اسحاق
ادارت : عصمت جبیں