بھارت: لاک ڈاون کا تیسرا مرحلہ شروع
4 مئی 2020لاک ڈاون کے اس تیسرے مرحلے، جو17مئی تک جاری رہے گا، میں حکومت نے کورونا وائرس سے متاثرہ علاقوں کو اس وبا کی شدت کے لحاظ سے تقسیم کرکے بعض خدمات اور کاروبار میں مشروط رعایت دی ہے۔ ان میں شراب کی دکانیں کھولنے کی اجازت شامل ہے۔ تمام مذاہب کے عبادت خانے البتہ بند رہیں گے۔
کووڈ انیس کی وبا کے پھیلنے کا سلسلہ بھارت میں فی الحال تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ وزارت صحت کے مطابق اتوار کو2816 نئے معاملات کی تصدیق ہوئی جس کے ساتھ ہی بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 42546 ہوگئی ہے جبکہ 1393 افراد موت کا شکار ہوچکے ہیں۔ اس دوران 11775مریض صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔
قومی دارالحکومت دہلی میں گزشتہ روز427 نئے معاملات کی تصدیق ہوئی جو ایک دن میں اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ دہلی میں اب تک 4549 مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 64 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
مارچ کے بعد سے ہی بھارت میں کورونا وائرس کے پھیلنے کی رفتار مسلسل تیز ہورہی ہے۔ صرف پانچ دنوں میں دس ہزار نئے مریضوں کا اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ پہلے دس ہزار افراد کے متاثرہونے میں 43 دن لگے تھے۔ متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد تین ریاستوں مہاراشٹر، گجرات اوردہلی میں ہے۔ یہ تینوں ہی خوشحال ریاستیں سمجھی جاتی ہیں۔ بھارت میں مجموعی متاثرین کا 56 فیصد ان تین ریاستوں میں ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ اس امر کا اشارہ ہے کہ میٹرو شہراس عالمگیر وبا کو پھیلانے میں کتنا سرگرم رول ادا کررہے ہیں۔
بھارت میں سب سے زیادہ متاثرہ شہر ملک کا اقتصادی دارالحکومت ممبئی ہے۔ صرف ممبئی میں ہی 8800 مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے او ر ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ممبئی میں ایشیا کی سب سے بڑی کچی بستی، ساڑھے آٹھ لاکھ کی آبادی والے، دھاراوی میں اگر اس وبا نے پاؤں پھیلا دیے تو متاثرین کی تعداد کو روکنا مشکل ہوجائے گا۔
وزیر اعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات میں متاثرین کی تعداد 5428 سے تجاوز کرچکی ہے۔
مودی حکومت کا دعوی ہے کہ کووڈ انیس پر قابو پانے کے حوالے سے بھارت بالکل درست سمت میں جارہا ہے۔ وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں شرح اموات 3.2 فیصد ہے جو کہ دنیا میں سب سے کم ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے خلاف جنگ میں بھارت کامیابی کے راستے پر ہے۔ گزشتہ چودہ دنوں میں مریضوں کے دو گنا ہونے کی تعداد 10.5 دن سے بڑھ کر 12 دن ہوگئی ہے۔
کووڈ انیس پر نگاہ رکھنے والی بھارت کی اعلی سطحی ٹیم کے رکن اور دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے کہا کہ ”ہمارے سامنے چیلنج یہ ہے کہ نئے کیسز ریڈ یا اورینج زون سے گرین زون میں نہ پہنچنے پائیں۔ اس کے بعد ہی ہم کہہ سکتے ہیں کہ کیسز کے بڑھنے کی رفتار سست ہونے لگی ہے۔“ حکومت نے گرین زون ایسے علاقے کو قرار دیا ہے جہاں پچھلے 21 دنوں سے کورونا کا کوئی نیا معاملے سامنے نہیں آیا ہو۔
دریں اثنا بعض حلقوں نے لاک ڈاون میں توسیع کے فیصلے کی نکتہ چینی کی ہے۔ 2014 میں وزیر اعظم مودی کی انتخابی حکمت عملی طے کرنے والے پولیٹیکل اسٹریٹیجسٹ پرشانت کشور نے کہا کہ صرف لاک ڈاون کے سہارے بھارت کورونا پر فتح حاصل نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا ”ہمیں اس سچائی کو تسلیم کرنا چاہیے کہ گزشتہ 40 دنوں کے لاک ڈاون کے دوران صورت حال خراب ہوئی ہے۔ لیکن ہم یہ سچائی تسلیم کرنے اور اپنا لائحہ عمل بدلنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ بدقسمتی سے 17مئی کے بعد ہی حالات اسی طرح خراب ہوتے ہوئے نظر آئیں گے۔“
اپوزیشن کانگریس پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ لاک ڈاون ختم کرنے اور ملک کی معیشت کو بحال کرنے کا کوئی واضح اورٹھوس لائحہ عمل عوام کے سامنے پیش کرے۔