بھارت میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں، امریکی رپورٹ
21 مارچ 2023امریکی محکمہ خارجہ نے 20 مارچ پیر کے روز انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق اپنی جو سالانہ رپورٹ جاری کی ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ ایسی مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بھارت میں حکومت یا اس کے ایجنٹ ماورائے عدالت قتل کرنے جیسے واقعات انجام دیتے رہے ہیں۔
بھارتی طلبہ موت کے سائے میں تعلیم مکمل کرنے پر مجبور
تقریباً ایک برس قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ امریکہ اس امر کی بہت قریب سے نگرانی کر رہا ہے کہ بھارت کے بعض ادارے بھی صریحاً انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث رہے ہیں۔ اس کے بعد سے یہ نئی رپورٹ سامنے آئے ہیں۔
بھارت، ہر دس منٹ میں ایک دلت ظلم و ستم کا شکار
امریکہ اور بھارت کے درمیان قریبی تعلقات ہیں اور خطے میں چین کا مقابلہ کرنے کے لیے واشنگٹن کے لیے نئی دہلی کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے پیش نظر امریکہ بھارت پر تنقید کرنے سے گریز کرتا ہے۔ تاہم یہ رپورٹ اس کے لیے براہ راست ایک غیر معمولی سرزنش سے کم نہیں ہے۔
گجرات فسادات: بلقیس بانو گینگ ریپ کے تمام سزا یافتہ مجرم رہا
رپورٹ میں کیا ہے؟
اس رپورٹ کے مطابق بھارت میں پولیس اور جیل حکام کی جانب سے سیاسی قیدیوں یا نظر بند افراد کے خلاف تشدد، زد و کوب کرنے جیسے غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک کیے جانے کے ساتھ ہی صحافیوں کی بھی بلاجواز گرفتاریاں اور ان پر مقدمہ چلانے کا عمل معمول کی بات ہے۔
بھارت: عالمی شخصیات اور اداروں کی عمر خالد کی طویل قید کی شدید الفاظ میں مذمت
اس میں کہا گیا ہے کہ ایسی مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بھارت میں حکومت یا اس کے ایجنٹ ماورائے عدالت قتل کرنے جیسے واقعات بھی انجام دیتے رہے ہیں اور ملک میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد اور زیادتیوں کے واقعات پیش آتے ہیں۔
رپورٹ میں سیاسی مخالفین کی غیر قانونی طریقے سے کی جانے والی گرفتاریوں کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ''قیدیوں یا نظربندوں کی رازداری کے ساتھ غیر قانونی مداخلت کی جاتی ہے۔ صحافیوں کو دھمکیاں دینے کے ساتھ ہی ان کی بلاجواز گرفتاریاں کی جاتی ہے اور ان پر مقدمہ چلانے جیسے حربوں سے اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔''
امریکی رپورٹ میں انٹرنیٹ کی آزادی پر پابندی، پرامن اجتماع کی آزادی میں مداخلت اور بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے تحت ملکی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو ہراساں کرنے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ایسی مصدقہ اطلاعات ہیں کہ سرکاری حکام غیر قانونی طور پر یا مناسب قانونی اتھارٹی کے بغیر نجی مواصلات تک رسائی حاصل کرتے ہیں، ایسی معلومات جمع کرتے اور اس کی نگرانی یا مداخلت کے لیے ٹیکنالوجی کے ایسے طریقوں کو تیار کر لیا گیا ہے، جو رازداری کے حقوق میں غیر قانونی مداخلت کی اجازت دیتے ہیں۔''
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ شہریوں کو عام طور پر اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے، تاہم حکومت نے وسیع عوامی اور قومی مفاد کے دفاع کے تحت بہت سے مواد پر پابندیاں جاری رکھی ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بھارت ماضی میں امریکی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اس طرح کی رپورٹوں کو مسترد کرتا رہا ہے۔ مودی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ سب کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہے۔
تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں یہ کہتی ہیں کہ سن 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں انسانی حقوق کی صورت حال کافی بگڑتی جا رہی ہے اور وہ اس پر تشویش کا اظہار کرتی رہیں ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی پالیسیاں اور اقدامات مسلمانوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ مودی حکومت پر نکتہ چینی کرنے والے بھی یہ بارہا یہ کہتے رہے ہیں کہ ان کی ہندو قوم پرست حکمران جماعت سن 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی معاشرے کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے کے عمل کو کافی فروغ دیا ہے۔
پیر کو جاری کردہ اس امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ''انسانی حقوق کے کارکنوں نے اطلاع دی ہے کہ حکومت مبینہ طور پر مسلم کمیونٹی کے
ان افراد کو دانستہ طور پر نشانہ بنا رہی ہے، جو حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہیں اور ان کے گھروں اور معاش کو تباہ کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کر رہی ہے۔''