بھارت میں جج پر بدعنوانی کے الزام میں کارروائی
18 اگست 2011اگر پارلیمان کے ایوان بالا و زیریں نے اس کی منظوری دے دی تو یہ ملک میں کسی جج کے مواخذے کی پہلی تحریک ہوگی۔
کلکتہ ہائی کورٹ کے 53 سالہ جج سمترا سین پر الزام ہے کہ انہوں نے 1990 ءکی دہائی میں عدالت کے لیے مختص 24 لاکھ روپے کسی اور مد میں خرچ کر دیے تھے۔
ابھی تک ان پر اس لحاظ سے فرد جرم عائد نہیں کی گئی اور انہوں نے سود سمیت یہ رقم لوٹا دی ہے مگر ججوں کے ایک کمیشن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ان پر عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچانےکا الزام باقی ہے۔
ایوان میں مواخذے کی تحریک پیش کرتے ہوئے اپوزیشن جماعت کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رکن اسمبلی سیتا رام یچری نے کہا کہ مواخذے کی کارروائی ایسے وقت پر ہو رہی ہے، جب پورے ملک میں بدعنوانی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے۔
یچری نے کہا کہ پارلیمان کے لیے اعلٰی سطح پر بدعنوانی کو کچلنے کے خلاف اپنے عزم کا اظہار کرنے کا یہ مناسب ترین وقت ہے۔
ادھر جج سمترا سین نے دعوٰی کیا ہے کہ وہ بے قصور ہیں اور انہیں قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فنڈز کو کسی اور مد میں خرچ کرنا غبن کے زمرے میں نہیں آتا اور یہ واقعہ ان کے جج بننے سے پہلے کا ہے۔ ایوان میں جمعرات کو اس تحریک پر بحث ہو گی۔
تحریک کو منظور کرنے کے لیے دونوں ایوانوں سے 50 فی صد اراکین کی موجودگی کی شرط سمیت دو تہائی اکثریت درکار ہے۔ اس سے قبل 1993ء میں اس وقت کے سپریم کورٹ کے جج وی رام سوامی کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کی گئی تھی تاہم ایوان زیریں کے اراکین کی مطلوبہ تعداد پوری نہ ہونے پر اسے روک دیا گیا تھا۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: عاطف بلوچ