بھارت میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف مظاہرے، گیارہ افراد ہلاک
23 مئی 2018بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس عوامی احتجاج کے دوران تشدد پر اتر آنے والے ہزاروں مقامی مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ جنوبی بھارتی ریاست تامل ناڈو کے ضلع ٹُوٹی کورِن میں خام تانبے کو پگھلا کر اس سے صاف تانبہ حاصل کرنے کا ایک صنعتی پلانٹ پہلے ہی بہت زیادہ ماحولیاتی آلودگی پھیلا رہا ہے، اس پلانٹ کو مکمل طور پر بند کیا جائے۔
دوسری طرف اسی متنازعہ صنعتی پلانٹ میں مجوزہ توسیع کے منصوبے کے خلاف ایک بھارتی عدالت کی طرف سے حکم امتناعی بھی جاری کیا جا چکا ہے۔ مظاہرین کو شکایت تھی کہ یہ پلانٹ بہت زیادہ ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے کے علاوہ مقامی آبادی کے لیے صحت کے شدید مسائل اور بیماریوں کی وجہ بھی بن رہا ہے۔
بھارت میں یہ صنعتی پلانٹ ویدانتا گروپ کی ملکیت ہے، جو خام دھاتوں کی صفائی اور کن کنی کے شعبے کی ایک ایسی بڑی ملٹی نیشنل کمپنی ہے، جس کے صدر دفاتر برطانوی دارالحکومت لندن میں ہیں۔
کل منگل بائیس مئی کے روز ٹُوٹی کورِن میں اس پلانٹ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے پرتشدد ہو جانے کے نتیجے میں کم ازکم بھی 10 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ منگل اور بدھ کی درمیانی رات اس بدامنی کے دوران زخمی ہو جانے والے بہت سے مظاہرین میں سے ایک اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ یوں اس حتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 11 ہو گئی۔
پولیس کے مطابق یہ تمام ہلاکتیں قانون نافذ کرنےو الے اداروں کی اہلکاروں کی طرف سے فائرنگ کے نتیجے میں ہوئیں، جو اس لیے مظاہرین پر فائرنگ جیسے انتہائی اقدام پر مجبور ہو گئے تھے کہ مشتعل مظاہرین انتہائی پرتشدد ہو گئے تھے اور انہوں نے تامل ناڈو کے ضلع ٹُوٹی کورِن میں اسی نام کے ساحلی شہر میں سرکاری عمارات اور گاڑیوں کو نذر آتش کرنا بھی شروع کر دیا تھا۔
تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئی میں عدالت عالیہ اس پلانٹ کی مالک کمپنی ویدانتا کو اس سال تئیس ستمبر تک اس کے ان منصوبوں سے روک چکی ہے کہ اس پلانٹ میں توسیع کرتے ہوئے اس کے قریب ہی خام تانبے کی صفائی کا ایک اور پلانٹ تعمیر کیا جانا چاہیے۔
تامل ناڈو ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس مجوزہ پلانٹ کی تعمیر اب تبھی شروع ہو سکے گی، جب اس مقدمے کی عوامی سطح پر سماعت کے بعد یہ طے ہو جائے گا کہ اس نئے پلانٹ کی تعمیر سے مقامی سطح پر ماحول اور عام شہریوں کے لیے کوئی نئے مسائل پیدا نہیں ہوں گے۔
بھارت میں اس پلانٹ کو مارچ 2013ء میں اس وقت تین ماہ سے زائد عرصے کے لیے بند بھی کر دیا گیا تھا، جب ہزاروں مقامی باشندوں نے شکایت کی تھی کہ انہیں اس پلانٹ کی وجہ سے سانس لینے میں مشکلات اور مسلسل متلی کی کیفیت کا سامنا رہتا تھا۔
اس وقت بھی اسی پلانٹ کی وجہ سے کم از کم 40 افراد ٹُوٹی کورِن کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جن میں سے چند کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
م م / ع ا / ڈی پی اے