بھارت میں مذہبی مقامات سیاحوں کے نئے ’ہاٹ اسپاٹ‘
31 مئی 2011بھارت کا شمار سیاحت کے حوالے سے انتہائی پرکشش ممالک میں ہوتا ہے۔ کئی سال پہلے تک بھارت میں قدیم مندروں اورسکھوں کے مقدس شہر امرتسر آنے والوں کو بنیادی سہولیات تک میسر نہیں تھیں۔ بھارت میں آمدنی میں اضافے اور غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ایک بستر والے سستے ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کی جگہ اب جدید ہوٹلوں نے لے لی ہے۔ بیسٹ ویسٹرن انڈیا ہوٹل کے نائب سربراہ گوراو سارین کہتے ہیں کہ ایک وقت تھا جب مذہبی مقامات کی زیارت کو آنے والوں کے پاس پیسے کم ہوتے تھے اور وہ ہوٹلنگ پر زیادہ رقم خرچ کرنے سے کتراتے تھے۔ لیکن گزشتہ چند سالوں میں اس رجحان میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔’’ اب جو افراد ان مقامات کا رخ کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ انہیں فائیواسٹار سہولیات مہیا کی جائیں اور اس کے لیے وہ پیسے خرچ کرنے پر بھی تیار ہوتے ہیں‘‘۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی، اقتصادی مرکز ممبئی، کولکتہ اور بنگلور کے بعد سب سے زیادہ مقامی اور بین الاقوامی سیاح ایسے شہروں کا رخ کرتے ہیں، جہاں قدیم مندر ہیں یا پھر یہ شہر کسی بھی مذہبی حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ ویسے یہ کوئی اچھنبے کی بات بھی نہیں کیونکہ مذہبی مقامات کی زیارت کرنا بھارتی معاشرے کا ایک اہم حصہ ہے۔ غریب ہو یا امیر، کوئی عام فرد ہو یا بالی وڈ اسٹار یا پھر کھیل کے میدان کی کوئی نمایاں شخصیت سبھی لوگ زائرین بن کر ایسے مقامات کا رخ کرتے ہیں۔
بھارت میں حال ہی میں ہونے والے ایک سروے سے پتا چلا کہ 2009ء میں مذہبی مقامات کا رخ کرنے والے مقامی سیاحوں کی تعداد 650 ملین تھی، جو 2008ء کے مقابلے میں 15.5 فیصد زیادہ تھی۔ جبکہ اس عرصے کے دوران غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں3.3 فیصد کی کمی آئی۔
سیاحتی گروپ ’برڈ‘ کے ڈائریکٹر انکور بھاٹیا کے بقول زیادہ تر مقامی افراد صرف مذہبی مقامات کی زیارت میں دلچسپی لیتے ہیں۔ اور یہ رجحان اتنی تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ اندازوں کے مطابق ہرسال اس میں دس فیصد تک کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اپنے مندورں کے حوالے سے مشہور ایسے بہت سے شہر ہیں، جہاں روزانہ 50 ہزار سے 70 ہزار تک سیاح پہنچتے ہیں۔ دوسرے ممالک سے آنے والے سیاحوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی صرف مخصوص مہینوں میں ہی بھارت کا رخ کرتے ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : افسر اعوان