سیلاب سے لداخ کی سیاحت متاثر
18 اگست 2010سیاحت کے لئے مشہور پہاڑی علاقے لداخ میں یہ سیلاب ایک ایسے وقت آیا جب ٹورزم کا سیزن اپنے عروج پر ہوتا ہے۔ حالیہ سیلاب میں چھ غیر ملکی ٹریکرز بھی ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد لداخ کا رخ کرنے کا ارادہ رکھنے والے بیرونی سیاحوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔
لداخ کے ٹورسٹ ریسپشن سینٹر کے ڈپٹی آفیسر مسٹر ڈولکر نے خبر رساں اداروں کو بتایا:’’موجودہ سیزن تو اب بری طرح متاثر ہوگیا۔ معمول کے مطابق اس سیزن میں یہاں ہوائی جہاز کے ذریعے اوسطاً دو سو غیر ملکی سیاح روزانہ آتے تھے لیکن سیلاب کی وجہ سے ان کی تعداد بیس ہو گئی ہے۔‘‘
محتاط اندازوں کے مطابق سال 2010ء میں تقریباً 80 ہزار سیاحوں نے لداخ کا رخ کیا تھا جن میں 30 ہزار غیر ملکی ٹورسٹ شامل تھے۔ لداخ کی پچاس فیصد آمدنی کا انحصار سیاحت کے شعبے پر ہے۔
سیاحت کے شعبے سے وابستہ حکام کو امید تھی کہ رواں سال لداخ کا رخ کرنے والے سیاحوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ سے بھی زیادہ ہوتی لیکن سیلاب نے تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
پانچ اگست کو لداخ صوبے کے علاقے لیہہ میں آنے والے اس سیلاب نے زبردست تباہی مچائی۔ سیلاب سے قبل لیہہ کے ہوٹلوں میں بکنگ سو فیصد تھی لیکن سیلاب کے بعد گزشتہ دو ہفتوں میں ہوٹل بکنگ محض تیس فیصد رہ گئی ہے۔
سیاحت کے شعبے سے وابستہ ایک عہدے دار نثار حسین نے بتایا کہ انہوں نے اپنی زندگی کے دوران لداخ میں ایسا سیلاب پہلے کبھی نہیں دیکھا ہے۔’’میں پچپن برس کا ہوں۔ میں نے، میرے والد یہاں تک کہ میرے دادا نے لداخ میں کبھی ایسا سیلاب نہیں دیکھا ہے۔‘‘ نثار حسین نے پراعتماد طریقے سے کہا کہ اب ایسا سیلاب لداخ میں دوبارہ نہیں آئے گا۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق حالیہ سیلاب میں تقریباً 190 افراد جاں بحق ہوئے جن میں چھ غیر ملکی شامل تھے۔ ہلاک ہونے والے غیر ملکی سیاحوں میں تین کا تعلق فرانس جبکہ ایک ایک کا تعلق سپین، ڈنمارک اور اٹلی سے بتایا گیا۔
لداخ کے ضلع لیہہ میں آنے والے اس سیلاب سے کئی اہم پُل تباہ ہوگئے جبکہ متعدد سڑکوں اور پاور کیبلز کو شدید نقصان پہنچا۔ اطلاعات کے مطابق سیلاب میں کئی بھارتی فوجی بھی مارے گئے۔
بھارتی وزیر اعظم شری من موہن سنگھ نے منگل کے روز سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور لداخ کی از سر نو بحالی کا یقین دلایا۔ بھارتی وزیراعظم نے ریلیف کیمپوں کا دورہ بھی کیا۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں میں آباد کاری کے لئے ایک سو پچیس کروڑ روپے کی امداد دینے کا اعلان کیا۔
بحران زدہ ریاست جموں و کشمیر تین اہم صوبوں یا خطوں، وادئ کشمیر، جموں اور لداخ، پر مشتمل ہے۔ کشمیر میں کشمیری، جموں میں ڈوگری جبکہ لداخ میں لداخی زبان بولی جاتی ہے۔ تاہم پوری ریاست کی سرکاری زبان اُردو ہے۔
لداخ صوبہ کا ضلع لیہہ سطح سمندر سے ساڑھے تین ہزار فٹ اوپر ہے اور یہ علاقہ پینتالیس ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان