بھارت میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے پر بغاوت کا مقدمہ
1 جنوری 2021بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کے ضلع دکشنا پورم میں پولیس نے مبینہ طور پر پاکستان کی حمایت میں لگنے والے بعض نعروں کے لیے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے بعض ارکان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا ہے۔ لیکن ایس ڈی پی آئی نے ایسے نعرے لگانے کی تردید کی ہے۔
یہ واقعہ بیلتھنگڈی کے پاس اوجیرے گاؤں کا ہے، جہاں مذکورہ جماعت نے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس سے متعلق ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انتخابات میں کامیابی کے بعد ایس ڈی پی آئی کے کارکنان خوشی کا جشن منا رہے ہیں اور اسی ویڈیو میں ":پاکستان زندہ باد، پاکستان زندہ باد" کے نعرے بھی سنے جا سکتے ہیں۔
ابھی اس ویڈیو کی اس حوالے سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے کہ آیا یہ نعرے حقیقت میں لگے تھے یا پھر اس ویڈیو کی ایڈیٹنگ کی گئی اور بعد میں ان متنازعہ نعروں کو شامل کیا گيا۔
مقامی میڈیا کے مطابق وہاں بی جے پی اور ایس ڈی پی آئی دونوں پارٹیوں کے ارکان ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے جنہیں بعد میں پولیس نے منتشر کیا۔ کسی بھی جانب سے شکایت کے بغیر پولیس نے بذات خود ایس ڈی پی آئی کے 15 ارکان کے خلاف بغاوت کے ساتھ ساتھ کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ابھی تک اُن افراد کی شناخت نہیں ہوئی ہے جن پر پاکستان کی حمایت میں نعرے بازی کا الزام ہے۔
ضلع دکشنا پورم کے پولیس سربراہ ایم بی لکشمی نے میڈیا سے بات چيت میں کہا، ’’یہ واقعہ بلدیاتی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی کے دوران ایس ڈی ایم کالج کے کاؤنٹنگ سینٹر میں بدھ کے روز پیش آیا تھا۔ ایس ڈی پی آئی کے ارکان اپنے امیدوار کی جیت پر خوشی منا رہے تھے۔ لیکن ہمیں یہ نہیں معلوم کہ بھیڑ میں کس نے ایسے نعرے لگائے، ہمیں ابھی ان کی شناخت کرنی ہے اور اس کی تفتیش کا عمل جاری ہے۔‘‘
اس دوران ریاست میں حکمراں دائیں بازو کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی نے ایس ڈی پی آئی پر پابندی عائد کرنے کے اپنے مطالبے کا پھر سے اعادہ کیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کی قیادت مسلمانوں کے ہاتھ میں ہے جس کا تعلق جماعت اسلامی ہند سے بھی ہے۔ بی جے پی طویل عرصے سے اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔
اڈپی چیکامگالور سے بی جے پی کی رکن پارلیمان شوبھا کرناڑلاجے نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ’’یہ نا تو پشاور ہے اور ن ہی کراچی! ایس ڈی پی آئی امیدوار کی کامیابی کے جشن کے دوران پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے۔ ایک بار پھر ایس ڈی پی آئی نے اپنی وفاداری اور نیت کا ثبوت دیدیا ہے۔ وزیر اعلی بی ایس وائی یدیورپّا جی، ابھی نہیں تو کبھی نہیں، اس ملک دشمن تنظیم پر پابندی لگا دیجیئے۔‘‘
لیکن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈيا نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ان کی جماعت کے کسی رکن نے وہاں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے ہوں۔ پارٹی کے ضلعی صدر جے عطااللہ نے بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا، ’’ہماری جماعت کا کوئی بھی رکن ایسے نعرے نہیں لگائےگا۔ اس سلسلے میں جو شخص بھی ہمارا نام بدنام کرنے کی کوشش کریگا ہم اس کے خلاف مقدمہ درج کریں گے۔‘‘
کرناٹک میں حال ہی میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تھے جس میں سے کچھ علاقوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گيا ہے جبکہ دیگر کے نتائج آنے ابھی باقی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس بار کے بلدیاتی انتخابات میں ایس ڈی پی آئی نے محدود نشستوں پر انتخاب لڑا تھا اور پہلی بار اسے بھی کئی علاقوں میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
گزشتہ برس فروری میں اسی ریاست کے دارالحکومت بنگلور میں پولیس حکام نے 'پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگانے والی ایک نوجوان طالبہ کو گرفتار کر لیا تھا۔ اٹھارہ سالہ طالبہ امولیہ لیونا نے بنگلور کے ایک جلسے میں بھارت زندہ باد کے ساتھ ساتھ پاکستان زندہ باد کا بھی نعرہ بلند کیا تھا جس کے لیے ان پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا گيا اور انہیں جیل بھیج دیا گيا تھا۔
امولیا کے تقریبا چار ماہ جیل میں رہنے کے بعد انہیں ضمانت ملی تھی۔ اس وقت ان کے وکیل پرسنا نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت میں کہا تھا کہ ''اس سے مضحکہ خیز بات کیا ہوگی کہ ریاستی حکومت نے 19 سالہ لڑکی کے 'پاکستان زندہ باد‘ کے نعرہ لگانے پر تفتیش کے لیے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہو۔ تاہم کیا کیا جائے آج کل ماحول ہی کچھ ایسا ہے۔‘‘