بھارت، پاکستان باہمی تجارت میں زبردست کمی
28 دسمبر 2010بھار ت اور پاکستان کے درمیان یوں تو تجارت کے زبردست امکانات ہیں اور اسے موجودہ شرح سے بیس گنا زیادہ کیا جاسکتا ہے، لیکن محصولات کی اونچی شرح،تجارتی پابندیاں، خراب بنیادی ڈھانچے، مہنگی ٹرانسپورٹ، سرکاری لال فیتہ شاہی، ویزا کے مشکلات ، کسٹم کے سخت ضابطے اور سیاسی اختلافات وغیرہ تجارت میں کمی کی کے اہم وجوہات ہیں۔ تقسیم ہند کے وقت پاکستان کی ستر فیصد تجارت بھارت کے ساتھ ہوتی تھی، جبکہ بھارتی 63 فیصد مصنوعات پاکستان کو ایکسپورٹ کی جاتی تھیں۔ آج یہ شرح کم ہو کر صرف ایک فیصد رہ گئی ہے۔
اس دوران کپاس کے معاملے نے بھی دونوں ملکوں کے باہمی تجارتی تعلقات میں مزید تلخی پیدا کر دی ہے، حالانکہ دونوں ملکوں کی باہمی تجارت کا 35 فیصد حصہ کپاس پر مبنی ہے۔ صورت حال اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ پاکستانی تاجروں نے اس معاملے کو عالمی عدالت اور عالمی تجارتی تنظیم (WTO) تک لے جانے کی دھمکی دی ہے۔
آل پاکستان ٹکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے نائب صدر شہزاد علی خان نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ بھارتی حکومت کے نئے احکامات کی وجہ سے نہ صرف پاکستانی تاجروں کو زبردست خسارہ ہورہا ہے، بلکہ آنے والے دنوں میں بھارتی تاجروں اور کپاس اگانے والے کسانوں کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ انہو ں نے اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اس سال تقریباﹰ 34-35 ملین بیلز کپاس پیدا ہونےکا اندازہ ہے، لیکن اس کی گھریلو ضروریات صرف 26 -27 ملین بیلز کی ہی ہوں گی۔ دوسری طرف پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے اس سال کپاس کی پیداوار گیارہ ملین بیلز ہونےکااندازہ ہے اور اس کی ضروریات 14-15 ملین بیلز کی ہوں گی۔ ایسے میں بھارتی تاجروں نے پاکستانی تاجروں کے ساتھ تقریباﹰ پانچ ملین بیلز کپاس فروخت کرنے کا سودا کیا تھا۔
شہزاد علی خان کا کہنا ہےکہ 45 دنوں میں بھارت کبھی بھی 5.5 ملین بیلز کپاس ایکسپورٹ نہیں کرسکا ہے اور اس بار بھی یہی ہوا وہ تقریباﹰ تین ملین بیلز ہی ایکسپورٹ کرسکا۔ انہوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ سب کچھ پاکستانی تاجروں کو نقصان پہنچانے کے لئے جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے وقتی طور پر پاکستانی تاجروں کوخسارہ تو ضرور ہوگا، لیکن مستقبل میں بھارتی تاجروں کو اس کے زیادہ نقصانات اٹھانے پڑسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم وعدہ خلافی کے لئے بھارتی تاجروں کے خلاف بین الاقوامی عدالت سے بھی رجوع کرسکتے ہیں۔
آل پاکستان ٹکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے نائب صدر نے کہا کہ وہ بھارتی رہنماوں، افسران اور تاجروں کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے یہاں آئے ہیں اور امید ظاہر کی کہ اس معاملے کو جلد از جلد حل کرلیا جائے گا تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ حاصل ہوسکے۔خیال رہے کہ پاکستان سے بھارت آنے والا سیمنٹ بھی افسر شاہی کا شکار ہوگیا ہے۔ ان 14 میں سے 9 پاکستانی کمپنیوں کے لائسنس کی تجدید نہیں کی جارہی ہے، جو بھارت کو سیمنٹ ایکسپورٹ کرتے تھے۔
رپورٹ: افتخار گیلانی ‘ نئی دہلی
ادارت: امتیاز احمد