1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتایشیا

بھارت کا ایران کے ساتھ چابہار بندرگاہ منصوبے کا دفاع

15 مئی 2024

بھارتی وزیر خارجہ نے امریکی پابندیوں کے خطرے کو نظر انداز کرتے ہوئے اس منصوبے کو سب کے لیے فائدہ مند قرار دیا ہے۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ تہران کے ساتھ کاروبار کرنے والے پابندیوں کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4fs2U
Iran | Indiens Außenminister Subrahmanyam Jaishankar in Teheran
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ہمراہ تصویر: AFP via Getty Images

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ ان کی وزارت ایران میں اسٹریٹجک بندرگاہ کے منصوبے کے فوائد اجاگر کرنے کے لیے کام کرے گی۔ ان کا یہ بیان امریکہ کی جانب سے چابہار بندرگاہ کے منصوبے پر کام کرنے والی بھارتی فرموں کو پابندیوں کی دھمکی دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ایران اور بھارت نے اس ہفتے طویل عرصے سے تعطل کا شکار چابہار بندرگاہ کی تعمیر اور اسے ضروری آلات سے لیس کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت نئی دہلی کو اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے 10 سال تک کی رسائی دی جائے گی۔ یہ معاہدہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب مودی حکومت مغربی اور وسطی ایشیا کے ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔

امریکہ نے ابتدا میں بھارت اور ایران کے مابین چابہار بنددرگاہ کے منصوبے کو ہچکچاہٹ کے ساتھ قبول کر لیا تھا
امریکہ نے ابتدا میں بھارت اور ایران کے مابین چابہار بنددرگاہ کے منصوبے کو ہچکچاہٹ کے ساتھ قبول کر لیا تھاتصویر: Fatemeh Bahrami/AA/picture alliance

واشنگٹن اور نئی دہلی کے مابین تعلقات میں گرمجوشی پائی جاتی ہے لیکن امریکہ اور ایران کے مابین دیرینہ مخالفت ہے اور اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​میں حماس کے لیے تہران کی حمایت کے بعد سے ان تعلقات میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کی شام کولکتہ شہر میں ایک عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''یہ بات چیت کے ذریعے لوگوں کو قائل کرنے او یہ سمجھانے کا معاملہ ہے کہ بندرگاہ کا یہ منصوبہ دراصل سب کے فائدے کے لیے ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''اگر آپ ماضی میں چابہار کے بارے میں امریکہ کے اپنے رویے پر نظر ڈالیں تو امریکہ اس حقیقت کی تعریف کرتا رہا ہے کہ چابہار کی زیادہ اہمیت ہے۔‘‘

امریکہ نے بندرگاہ کے اس منصوبے کو پہلے پہل ہچکچاہٹ کے ساتھ قبول کیا تھا کیونکہ اس وقت امریکی افواج افغانستان میں تھیں اور واشنگٹن 2021 میں کابل میں اشرف غنی حکومت کی پشت پناہی کے لیے نئی دہلی کو ایک قابل قدر شراکت دار کے طور پر دیکھا تھا۔ تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کے روہ کہا ہے کہ چابہار منصوبے پر کام کرنے والی بھارتی کمپنیوں کو امریکی پابندیوں کا خطرہ ہے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے ایک پریس بریفنگ میں کہا، ''کوئی بھی ادارہ، جو ایران کے ساتھ کاروباری معاملات رکھتا ہے، انہیں ان ممکنہ خطرات سے آگاہ ہونا چاہیے، جن سے وہ خود کو دوچار کر رہے ہیں۔‘‘

USA Washington | Vedant Patel, Sprecher des US-Außenministeriums
امریکی محکمہ خارجہ کےترجمان ویدانت پٹیل تصویر: Celal Gunes/AA/picture alliance

اس ہفتے دستخط کیے گئے معاہدے کے تحت انڈیا پورٹس گلوبل لمیٹڈ آنے والی ایک دہائی میں ''اسٹریٹجک آلات کی فراہمی‘‘ اور ''بندرگاہ کے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کی تیار ی کے لیے‘‘ 370 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔  بھارت نے 2016 ء میں وسطی ایشیا کے لیے ایک تجارتی مرکز کے طور پر ایرانی بندرگاہ کی ترقی کے لیے مالی اعانت پر اتفاق کیا تھا۔

 2019 میں، کوویڈ انیس کی عالمی وبا سے قبل دونوں ممالک نے جے شنکر کے تہران کے دورے کے بعد اس منصوبے کو تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ چابہار بندرگاہ پاکستانی سرحد سے تقریباً 100 کلومیٹر مغرب میں بحر ہند کے کنارے واقع ہے۔ اس خطے میں بھارت کا تاریخی حریف ملک پاکستان چین کے تعاون سے اپنی گوادر بندرگاہ کو ترقی دے رہا ہے۔

ش ر⁄ ا ا (اے ایف پی)