بھارت کا سات پاکستانی فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ
22 اکتوبر 2016بھارتی سرحدی نگران فورس کے مطابق نصف شب کے وقت عسکریت پسندوں کی جانب سے کنٹرول لائن عبور کرنے کی ایک ناکام کوشش کے بعد پاکستانی رینجرز نے بھاری ہتھیار استعمال کرتے ہوئے انڈین سکیورٹی فورسز کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔
بھارتی بی ایس ایف کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی رینجرز کی شیلنگ کے جواب میں کی جانے والی عسکری کارروائی میں سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والے ایک عسکریت پسند کے علاوہ سات پاکستانی فوجیوں کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔
انڈین بارڈر سکیورٹی فورس کے ترجمان شبھندیو بھردواج کے مطابق پاکستان کی جانب سے مبینہ شیلنگ ایک ’جارحانہ فعل‘ تھا اور اس دوران ایک ماہر نشانچی کی گولی لگنےسے ایک بھارتی فوجی شدید زخمی بھی ہو گیا تھا۔ بھردواج کے مطابق کنٹرول لائن کے پار سے گولی ایک پاکستانی فوجی نشانچی نے چلائی تھی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کنٹرول لائن پر دو طرفہ شیلنگ جموں سیکٹر کے اہم قصبے ہیرا نگر کے مقام پر ہوئی۔ ترجمان کے مطابق کنٹرول لائن کے پار سے دراندازی کی ایک کوشش کو بھی ناکام بنا دیا گیا اور عسکریت پسند بوبیاں نامی سرحدی قصبے میں داخل ہونے کی کوشش میں تھے۔
دوسری جانب پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے اس بھارتی دعوی کو مسترد کر دیا ہے۔ باجوہ کے مطابق کنٹرول لائن پر شیلنگ کا واقعہ بھارتی اشتعال انگیزی کا نتیجہ تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارتی فائرنگ اور شیلنگ سے فوج یا رینجرز کا کوئی ایک بھی اہلکار ہلاک نہیں ہوا۔ باجوہ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں اس بھارتی عسکری دعوے کو ’لغو اور بےبنیاد‘ قرار دیا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی رواں برس ستمبر سے جاری ہے۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اڑی کے مقام پر بھارتی فوج کے ایک بریگیڈ سینٹر پر عسکریت پسندوں کے ہلاکت خیز حملے کے بعد سے دونوں ملک کے درمیان سرحدی کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔بھارت کشمیری عسکریت پسندوں کے اس حملے کے پس پردہ پاکستانی ہاتھ کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ پاکستانی حکام اس کی تردید کرتے ہیں۔ اس دوران بھارت نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ’سرجیکل اسٹرائیکس‘ کا دعویٰ بھی کیا تھا۔ یہ دعویٰ بھی پاکستان نے سختی س رد کر دیا تھا۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق شکرگڑھ سیکٹر میں ہونے والی شیلنگ کے بعد سرحدی قصبوں کے رہائشی باشندوں نے محفوظ مقامات پر منتقل ہونا شروع کر دیا ہے۔