1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت، کورونا کے یومیہ ایک لاکھ کیسز کے قریب

جاوید اختر، نئی دہلی
10 ستمبر 2020

طبی ماہرین کے مطابق کورونا ٹیسٹنگ میں اضافہ کے علاوہ لاک ڈاون میں نرمی، معیشت کو کھولنے کا فیصلہ اور عوام میں کورنا کے تئیں عدم احتیاط کا رویہ بھارت میں کووڈ۔19کے کیسز میں مسلسل اضافے کے اہم اسباب میں شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/3iGzN
Indien I Coronavirus I Mitarbeiter des Gesundheitssystems in Mumbai
تصویر: Reuters/A. Dave

بھارت میں کورونا کے کیسز اب یومیہ ایک لاکھ پہنچنے کے قریب ہیں۔ پچھلے 24 گھنٹوں میں کورونا کے ریکارڈ 95735 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ 1172لوگوں کی موت ہوگئی، جو ایک دن میں اموات کی اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق ملک میں کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد تقریباً 45 لاکھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ 75 ہزار سے زائد افراد موت کا شکار ہوچکے ہیں۔

کورونا کے کیسز کے سلسلے میں بھارت پہلے ہی برازیل کو پیچھے چھوڑ کر دوسرے نمبر پر پہنچ چکا ہے اور اب یہ صرف امریکا سے پیچھے ہے۔ جہاں متاثرین کی تعداد 65لاکھ سے متجاوز کرچکی ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ بھارت میں کورونا سے متاثرین کی تعداد میں جس تیزی سے مسلسل اضافہ ہورہا ہے آنے والے چند ہفتوں میں وہ امریکا کو بھی پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔

کووڈ۔19 قومی ٹاسک فورس سے وابستہ ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ ٹیسٹنگ کی تعداد میں اضافہ اور انفیکشن کے پھیلنے کی رفتار کی وجہ سے ستمبر یا اکتوبر تک کورونا کے کیسز میں کافی اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ”ہمارا لائحہ عمل یہ ہے کہ کورونا کیسیز کی جانچ کرکے اموات کی کم سے کم شرح کو یقینی بنایا جائے۔  مارچ اور اپریل میں ہمارے پاس ٹیسٹنگ کے لیے خاطرخواہ انفرااسٹرکچر نہیں تھا۔ لیکن ہم نے یورپ کے تجربات سے بہت کچھ سیکھا اس لیے ہمارے یہاں اٹلی اور فرانس کی طرح شرح اموات بہت زیادہ نہیں ہے۔"

کورونا میں شادی، زندگی تو چلتی رہتی ہے

انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ میں شعبہ وبائی اور متعدی امراض کے سربراہ ڈاکٹر سمیرن پانڈا کا تاہم کہنا ہے کہ ٹیسٹنگ کی تعداد میں غیر معمولی طورپر کافی اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے کورونا پازیٹیو کے زیادہ کیسز سامنے آرہے ہیں۔  ڈاکٹر پانڈا کا مزید کہنا تھا ”معیشت کو کھولنے اور لوگوں کے نقل و حمل میں اضافہ نیز کورونا کے سلسلے میں لوگوں کے احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرنے کی وجہ سے بھی کورونا کے کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔"

ڈاکٹر سمیرن پانڈا کا حالانکہ یہ بھی کہنا تھا کہ کورونا کے کیسز میں اضافے کی رفتار پورے ملک اور تمام ریاستوں میں یکساں نہیں ہے اس لیے جن ریاستوں میں اس کی رفتار تیز ہے وہاں تدارک کے زیادہ موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔  انہوں نے کورونا سے بچاو کے لیے لوگوں کے مناسب اور ضروری تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ماہرین کورونا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ کی ایک اہم وجہ لوگو ں کے غیر محتاط رویے کو بھی قرار دیتے ہیں۔

معروف وائرولوجسٹ ڈاکٹر شاہد جمیل کا کہنا ہے کہ لوگ ماسک پہننے، ہاتھ صاف کرنے، حفظان صحت اور سوشل ڈسٹینسنگ کے مشوروں پر عمل نہیں کررہے ہیں۔  ان کا کہنا تھا”لوگوں میں حکومت کے اس بیانیہ سے بھی خوشی فہمی پیدا ہوگئی ہے کہ بھارت میں کورونا سے متاثرین کے صحت مند ہونے کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور شرح اموات کم ہورہی ہے۔  جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یومیہ متاثرین کے لحاظ سے ہم دنیا میں سب سے آگے جارہے ہیں۔"

بھارتی وزارت صحت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ”بھارت میں فی دس لاکھ پر متاثرین اور ہلاکتوں کی تعداد دنیا میں سب سے کم تر تعداد میں سے ایک ہے۔  بھارت میں فی دس لاکھ متاثرین کی تعداد 2424 اور ہلاکتوں کی تعداد 44 ہے جبکہ عالمی اوسط بالترتیب 3161 اور 107.2 ہے۔"

ماہرین تاہم حکومت کے اس موقف سے مطمئن نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شرح اموا ت کا فیصد دیکھنے کے بجائے ہمیں اموات کی تعداد دیکھنے کی ضرورت ہے اورسب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اموات پر قابو پایا جائے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں