1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت، کیا نیا سال نئے مسائل ساتھ لائے گا؟

22 دسمبر 2021

رواں برس کے آغاز پر بھارت کو کورونا وائرس کی دوسری اور تباہ کن لہر کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اب ایک مرتبہ پھر بھارت میں اومیکرون وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/44hqs
Jahresrückblick BG 2021
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

گو کہ ماہرین کو امید ہے کہ نیا کورونا ویریئنٹ قدرے کم مہلک ہو گا تاہم ماہرین اسے سنجیدہ لینے کا کہہ رہے ہیں۔ بھارت میں رواں برس کے آغاز پر کورونا وائرس کی دوسری لہر نے تباہی پھیلا دی تھی۔ اس لہر کی وجہ سے بھارت کا نظام صحت مفلوج ہو کر رہ گیا تھا۔ اپریل اور مئی میں اس لہر کے بامِ اوج پر روزانہ سامنے آنے والے کیسز کی تعداد چار لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی تھی، جو ملک کے صحت کے ڈھانچے کے لیے ناقابل برداشت بوجھ تھا۔ اس دوران اہم ادویات، ہسپتالوں کے بستروں اور آکسیجن سیلنڈروں کی قلت تک کے مناظر دیکھے گئے۔ کئی افراد اس دوران ہسپتالوں کے باہر میڈیکل آکسیجن کی عدم دستیابی کی بنیاد پر دم توڑتے بھی نظر آئے۔

مذہبی آزادی کے بھارتی دعوے کی نفی کرتی کشمیر کی بند جامع مسجد

کورونا وبا کے دوران بھی اسلحے کی دوڑ بدستور جاری رہی

لاشوں کو ٹھکانے لگانے والے امن لال نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا، ''یہ ایک جہنم جیسا ماحول تھا۔ پوری قوم نے ہسپتالوں میں بستروں کی قلت کے خوف ناک مناظر ایک ماہ سے زائد عرصے تک دیکھے۔ آرتیوں کو دن اور رات آگ لگانے کا کام جاری تھا، ڈاکٹر آکیسجن کی بھیک مانگتے نظر آتے تھے،مریض ہسپتالوں کے دروازوں پر دم گھٹنے کے باعث بے بسی کی موت مر رہے تھے اور گلتی سٹرتی لاشیں دریائے گنگا میں تیرتی نظر آتی تھیں۔‘‘

اومیکرون سے جڑے خطرات

حالیہ کچھ ہفتوں میں بھارت میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے خدشات بڑھ رہے ہیں اور وجہ عالمی سطح پر کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کا پھیلاؤ ہے۔

بھارت کے محکمہ صحت کے مطابق ملک بھر میں اب تک 12 ریاستوں میں اومیکرون کے 200 کیسز سامنے آئے ہیں، جن میں اکثریت مغربی ریاست مہاراشٹر اور دارالحکومت دہلی میں ریکارڈ کی گئی ہے۔ تاہم ملک میں کورونا کیسز کی یومیہ تعداد ایک ہفتے میں دوگنا ہو چکی ہے۔ اب تک تاہم ہلاکتیں رپورٹ نہیں ہوئی ہیں۔

بھارت ميں سیکس ورکرز قرضوں تلے دب گئے

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں یا مہینوں میں بھارت میں انفکیشن کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی خیال ہے کہ نیا ویریئنٹ ممکنہ طور پر ڈیلٹا ویریئنٹ کے مقابلے میں کم مہک ہو سکتا ہے۔

مرلی کرشنن (ع ت، ا ا)