بھارت: گاؤ موتر پر نکتہ چینی، صحافی اور کارکن کو جیل
18 مئی 2021منی پور کے صحافی کشور چندرا وانگ کھیم اور سماجی کارکن ایرینڈرو لیچوم بام نے بی جے پی کے ریاستی صدرسائیکھوم ٹیکیندر سنگھ کی کورونا سے موت ہو جانے کے بعد فیس بک پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ دائیں بازو کی اس جماعت کو کم از کم اب تو گاؤ موتر کو کووڈ انیس کے علاج کے طور پر فروغ دینے سے رک جانا چاہیے۔
معاملہ کیا تھا؟
ایرینڈرو نے اپنی پوسٹ میں بی جے پی کے رہنما کی موت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ گائے کا گوبر اور پیشاب کورونا وائرس کا علاج نہیں ہے، ”اس کا علاج سائنس اور کامن سینس" ہے۔ انہوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا تھا،”گائے کا گوبر اور گاؤ موتر سے(کورونا میں) کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اس کے سلسلے میں دلائل بے معنی ہیں۔"
منی پور میں بی جے پی کے عہدیداروں نے اس پوسٹ کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرا دی، جس کے بعد دونوں کو حراست میں لے لیا گیا۔پیر کے روز منی پور کی ایک عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم سنایا لیکن اس سے قبل کے انہیں رہائی ملتی حکومت نے ان کے خلاف این ایس اے نافذ کر دیا۔
عدالت نے دونوں کو حراست میں لینے پر پولیس کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ گرفتاری کی معقول وجہ بتائے بغیر بھارتی تعزیرات کی دفعہ 41کے تحت کسی کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت کی متعدد صحافتی تنظیموں نے کشور چند اور ایرینڈرو کی گرفتار کی مذمت کی ہے۔
گاؤموتر کے حق میں بیانات
حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کی رکن پارلیمان سادھوی پرگیا سنگھ نے دعوی کیا ہے کہ وہ روزانہ گاؤ موتر پیتی ہیں اسی لیے کورونا وائرس سے اب تک محفوظ ہیں۔مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی ایک ریاستی وزیر اور اتر پردیش کے ایک رکن اسمبلی نے بھی گاؤ موتر استعمال کرنے کے فوائد کا دعوی کیا ہے۔
این ایس اے کیا ہے؟
بھارت میں کئی حلقے قومی سلامتی ایکٹ این ایس اے کو ایک سیاہ قانون کہتے ہیں۔ اس کا اطلاق ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے کسی شخص پر کیا جاتا ہے۔ اس کے تحت کسی بھی شخص کو بغیر الزام کے ایک برس تک قید میں رکھا جاسکتا ہے۔ وہ صرف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر سکتا ہے لیکن مقدمے کی سماعت کے دوران اسے وکیل کرنے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔
رکن پارلیمان کا گاؤموتر پینے کااعتراف
بھوپال سے بی جے پی کی رکن پارلیمان پرگیا سنگھ ٹھاکر نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لوگوں کو گاؤ موتر کے مبینہ فوائد بتاتے ہوئے کہا،”میں روزانہ گاؤ موتر پیتی ہوں۔ میں کورونا کے لیے کوئی دوا نہیں لیتی اور نہ ہی کورونا سے متاثر ہو سکتی ہوں کیونکہ میں بالکل درست دوا(گاؤ موتر) استعمال کرتی ہوں۔"
مدھیہ پردیش کی وزیر ثقافت اوشا ٹھاکر نے پرگیا سنگھ کے دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود بھی روزانہ گاؤ موتر کا استعمال کرتی ہیں۔
پرگیا سنگھ ٹھاکر خود کو سادھوی کہتی ہیں۔ مدھیہ پردیش میں ان کے حلقہ انتخاب بھوپال میں کووڈ انیس کے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔ گزشتہ دسمبر میں کورونا کی علامات ظاہر ہونے کے بعد انہوں نے دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں اپناعلاج کرایا تھا۔ وہ سن 2008کے مالیگاوں بم دھماکے، جس میں چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے، کی کلیدی ملزم ہیں۔ اجمیر شریف میں ہونے والے بم دھماکے میں بھی ان کا نام آیا تھا۔
بی جے پی کے دیگر رہنماوں کے دعوے
بی جے پی کے اتر پردیش کے رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے اس ماہ کے اوائل میں دعوی کیا تھا کہ گاؤ موتر پینے کی وجہ سے وہ اب تک کورونا سے محفوظ ہیں۔ انہوں نے ایک ویڈیو جاری کرکے گاؤ موتر کے استعمال کا طریقہ اور اس کے فوائد تفصیل سے بتائے تھے۔
بی جے پی مغربی بنگال کے صدر نے بھی عوامی طورپر اعلان کیا تھا،''مجھے یہ اعتراف کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے کہ میں گاؤ موتر پیتا ہوں۔" انہوں نے کووڈ سے بچنے کے لیے عوام کو بھی اسے استعمال کرنے کامشورہ دیا تھا۔
ماہرین کی تنبیہ
بھارتی ڈاکٹروں نے گاؤ موتر کے استعمال کی سخت نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے فائدہ کے بجائے نقصان ہونے کا خطرہ ہے۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے سربراہ ڈاکٹر جے اے جیہ لال کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے کہ گائے کا گوبر یا پیشاب کووڈ کے علاج یا اسے روکنے میں کارگر ہو سکتا ہے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ گاؤ موتر سے کووڈ انیس کے خلاف مزاحمتی طاقت میں اضافہ ہونے کی بات غلط ہے۔
بی جے پی کے رہنماؤں کے بیانات کے بعد سوشل میڈیا پر ان کا مذاق بھی اڑیا جا رہا ہے۔ بعض لوگوں نے طنزاً کہا کہ حکومت کو ہر ہسپتال میں گاؤ موتر کا ایک علیحدہ وارڈ بنادینا چاہیے۔