بھارتی اسکول: بچوں سے جنسی زیادتی، فضلہ کھانے پر مجبور
30 مئی 2014نئی دہلی سے آمدہ رپورٹوں میں پولیس اور امدادی کارکنوں کے حوالے سے جمعے کے روز بتایا گیا کہ دونوں ملزمان کو ریاست مہاراشٹر میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب ان کے بورڈنگ اسکول کے پانچ بچوں نے الزام لگایا کہ اسکول میں انہیں جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ان بچوں کے مطابق انہیں بالغوں کی فحش فلمیں بھی زبردستی دکھائی جاتی تھیں اور پھر مجبور کیا جاتا تھا کہ جو کچھ انہوں نے ان جنسی فلموں میں دیکھا ہو، وہی کچھ وہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بھی کریں۔
خبر ایجنسی روئٹرز نے ان مظالم کا نشانہ بننے والے بچوں کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ان حالات میں جو بچے بورڈنگ اسکول کے مالک اور لیڈی مینیجر کے احکامات نہیں مانتے تھے، انہیں یہ ملزمان سزا کے طور پر تشدد کر کے انسانی فضلہ نگلنے پر مجبور کرتے تھے۔
روئٹرز کے مطابق ملزمان میں سے اسکول کے مالک اور چندرپربھا امدادی ٹرسٹ کے سربراہ مرد کی عمر 52 برس ہے جبکہ اس کی ساتھی ملزمہ اور اسکول کی خاتون مینجیر کی عمر 30 سال ہے۔ ان دونوں کو ریاست مہاراشٹر کے ضلع احمد نگر کے چھوٹے سے شہر کرجت میں گزشتہ پیر کے روز اسکول پر پولیس کی طرف سے مارے گئے چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا۔ تاہم ان گرفتاریوں کی تصدیق جمعرات 29 مئی اور جمعہ 30 مئی کی درمیانی شب کی گئی۔
کرجت کے پولیس انسپکٹر آر آر پاٹل نے روئٹرز کو جمعرات کو رات گئے رابطہ کرنے پر بتایا، ’’پولیس کو اس واقعے کی اطلاع ایک ایسے امدادی ادارے کی طرف سے ملی جو بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرتا ہے۔ ’چائلڈ لائن‘ چیریٹی کو ان جرائم کی خبر اسکول میں زیر تعلیم ایک بچے کے اہل خانہ نے دی تھی۔ یہ بچہ جب چھٹیوں پر اپنے گھر گیا تھا تو اس نے اپنی والدہ کو بتا دیا تھا کہ اس بورڈنگ اسکول میں بچوں کے ساتھ کس طرح کی زیادتیاں کی جاتی ہیں۔‘‘
انسپکٹر پاٹل کے بقول ملزمان کے خلاف بچوں سے جنسی زیادتی، تشدد اور حبس بےجا سمیت کئی مختلف الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔ کرجت پولیس کے اس افسر کے بقول اس اسکول میں بچوں کے ساتھ ان خوفناک زیادتیوں کی اب تک پانچ متاثرہ طالب علم تصدیق کر چکے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق اس اسکول کے رجسٹرڈ طالب علموں کی تعداد 28 ہے، جو سب کے سب غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ عام طور پر چار سال سے لے کر 14 برس تک کی عمر کے یہ بچے اس اسکول میں 10 مہینے تک قیام کرتے ہیں اور پھر انہیں دو ماہ کے لیے گرمیوں کی چھٹیاں دی جاتی ہیں۔
جس وقت پولیس نے چندرپربھا چیریٹی ٹرسٹ کے اس اسکول پر چھاپہ مارا، وہاں زیر تعلیم زیادہ تر بچے گرمیوں کے چھٹیوں کے لیے اپنے گھروں کو جا چکے تھے۔ بھارت میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اور جنسی جرائم کے خلاف سرگرم بہت سی غیر سرکاری تنظیموں نے ان جرائم کے انکشاف کے بعد ان کی شدید مذمت کی ہے اور ملزمان کے لیے سخت ترین سزاؤں کا مطالبہ کیا ہے۔
کرجت پولیس کے مطابق اس بارے میں تفتیش جاری ہے کہ آیا ملزمان کے کوئی دوسرے ساتھی بھی ان کے ان جرائم میں شریک یا معاون تھے اور آیا ان جنسی اور جسمانی زیادتیوں کا نشانہ بننے والوں میں متعلقہ اسکول کے دیگر بچے بھی شامل ہیں۔