بھارتی ریاست ہریانہ میں مذہبی فسادات کے تازہ واقعات
7 اگست 2023بھارت کی فساد زدہ ریاست ہریانہ میں ایک مرتبہ پھر ہندوؤں اور مسلمانوں کے مابین جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ تازہ ترین تشدد اتوار کے روز ضلع گروگرام میں شروع ہوا اور پیر کو علی الصبح تک جاری رہا۔
پولیس کے مطابق اس دوران ایک مشتعل ہجوم نے مسلمانوں کے علاقے میں ایک مقبرے کو نذر آتش کر دیا اور دوکانوں میں لوٹ مار کی۔ پولیس نے توڑ پھوڑ کے الزام میں چھ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
ہریانہ میں پرتشدد واقعات سے بھارت کی ساکھ کو نقصان
گُڑگاؤں میں ہندو مسلم فسادات، ہلاکتوں کی تعداد سات ہو گئی
جھڑپوں کا یہ سلسلہ اسی تشدد کا تسلسل ہے جس میں گزشتہ ہفتے گروگرام میں ہی ایک امام مسجد سمیت سات افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ مسلم اکثریتی علاقے میں بڑے پیمانے پر لوگوں کی نجی املاک اور کاروباروں کو نقصان پہنچا تھا۔
تاہم اس تازہ تصادم میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ پانی پت ڈسٹرکٹ کے پولیس سربراہ مایانک مشرا نے پیر کے دن میڈیا کو بتایا ہے کہ لوٹ مار کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں لیکن کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے۔
ہریانہ کے اس ضلع میں مذہبی و نسلی فسادات کی ایک تاریخ ہے۔ تازہ فسادات اس وقت شروع ہوئے ہیں، جب اس ریاست کی مسلم آبادی کے کچھ ممبران نے الزام عائد کیا ہے کہ ہندو قوم پرست حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔ تاہم صوبائی و وفاقی حکومتوں نے یہ الزامات مسترد کر دیے ہیں۔
وہ بھارتی شہر جہاں لوگ ہر لمحہ ’زہر پینے‘ پر مجبور ہیں
گُرو رام رحیم زیادتی کیس، پُر تشدد واقعات میں متعدد ہلاکتيں
مسلم کمیونٹی کا کہنا ہے کہ تازہ فسادات کی وجہ سے وہ خوف کا شکار ہیں۔ بہت سے مسلم لوگ گروگرام چھوڑ کر اپنے گاؤں چلے گئے ہیں یا کہیں اور منتقل ہو گئے ہیں۔ اس ضلع کے مسلمانوں نے میڈیا کو بتایا ہے کہ کٹر ہندو قوم پرست انہیں دھمکا رہے ہیں۔
گروگرام کے ایک مقامی باسی آماتو سرکار نے اے این آئی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ کچھ لوگوں نے انہیں ڈرایا ہے کہ اگر ہو یہاں سے منتقل نہ ہوئے تو ان کے گھر کو آگ لگا دی جائے گی، اس لیے وہ اس علاقہ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
ع ب / ش ر ( خبر رساں ادارے)