1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی زیر انتظام کشمیر: مظاہرے روکنے کے لیے کرفیو نافذ

افسر اعوان ایسوسی ایٹڈ
5 مارچ 2018

بھارتی زیر انتظام کشمیر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ یہ کرفیو بھارت مخالف مظاہرے روکنے کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔ کشمیر کے بہت سے حصوں میں اسکول اور کاروباری مراکز بند ہیں۔

https://p.dw.com/p/2thKI
Kaschmir Bombenexplosion in Srinagar
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Khan

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ کرفیو بھارتی فوجیوں کی طرف سے تین عام کشمیری نوجوانوں اور ایک مبینہ باغی کو ہلاک کرنے کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔

بھارتی فوج کے کرنل راجیش کالیا نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اتوار چار فروری کی شب عسکریت پسندوں نے شوپیاں کے جنوبی حصے میں قائم ایک فوجی چوکی پر حملہ کیا جس کے بعد وہاں فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔ کالیا کے مطابق فائرنگ کے اس تبادلے میں ایک باغی اور اس کے حامی تین نوجوان عام شہری مارے گئے جبکہ اس جگہ سے ایک رائفل بھی ملی۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک اور سویلین کی لاش بعد ازاں اس علاقے سے ملی ہے۔

Indien Pilger in Kaschmir, Anschlag in Amarnath
بھارتی فوجیوں کی طرف سے تین عام کشمیری نوجوانوں اور ایک مبینہ باغی کو ہلاک کرنے کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Yasin

مقامی افراد کے مطابق فوجیوں نے بے گناہ کشمیری نوجوانوں کوبغیر کسی وجہ کے  قتل کیا ہے۔ ان ہلاکتوں کے بعد ہ‍زاروں کی تعداد میں کشمیری سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے بھارتی فوج کے خلاف اور کشمیر کی بھارت سے آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ اس دوران پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کی طرف سے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کے دوران کئی مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں۔

دوسری طرف بھارتی زیر انتظام کشمیر کی پولیس نے اس حوالے محتاط نکتہ نظر اپنایا ہے اور کہا ہے کہ مرنے والے نوجوان کشمیری عسکریت پسند کے حامی تھے اور یہ کہ پولیس اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔ پولیس کے افسر اعلیٰ ایس پی وید کے مطابق فوج کی طرف سے پولیس کو بتایا گیا ہے کہ فوجیوں نے ایک ملٹری کیمپ کے باہر بنائے گئے ایک چیک پوائنٹ پر ایک کار کو روکنے کا اشارہ کیا۔ وید نے فوج کی جانب سے فراہم کی گئی رپورٹ کے حوالے سے مزید بتایا  ’’کار رُکی نہیں بلکہ اس میں سے فوجیوں پر ایک فائر کیا گیا جس کا جواب فوجیوں کی طرف سے بھی دیا گیا۔‘‘

Karte Infografik The Kashmir conflict - disputed territories
بھارتی زیر انتظام کشمیر میں باغی 1989ء سے کشمیر میں بھارتی اقتدار کے خلاف مسلح تحریک شروع کیے ہوئے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بھارتی زیر انتظام کشمیر میں باغی 1989ء سے کشمیر میں بھارتی اقتدار کے خلاف مسلح تحریک شروع کیے ہوئے ہیں۔ ان کا مطالبہ کہ ہمالیہ کے اس علاقے کو یا تو پاکستان کے ساتھ شامل کیا جائے یا پھر اسے آزاد کیا جائے۔ بھارتی زیرانتظام کشمیر کی آبادی کی اکثریت ان باغیوں کی حمایتی ہے۔ اس مسلح تحریک کے دوران اب تک 70 ہزار سے زائد کشمیری مارے جا چکے ہیں۔

بھارتی حکومت پاکستان پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہ علیحدگی پسندوں کو اسلحہ اور امداد فراہم کر رہا ہے تاہم پاکستان اس کی تردید کرتا ہے۔