بھارتی سرمایہ کاروں کو مشرقی جرمنی میں سرمایہ کاری کی دعوت
6 فروری 2009جرمنی کے وفاقی وزیر برائے ٹرانسپورٹ، تعمیرات اور شہری امور Wolfgang Tiefensee نے نئی دہلی میں ڈوئچے ویلے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے مشرقی جرمنی میں پچھلے دنوں نسلی تشدد کے واقعات کی وجہ سے، جن میں کئی بھارتی شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا، پیدا ہونے والے خدشات کو زائل کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی سرمایہ کاروں کو پریشان ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔
وولف گانگ ٹیفنزی نے کہا ’’ جرمنی دنیا کے محفوط مقامات میں سے ایک ہے۔ دنیا کے دوسرے ملکوں میں بھی ایسے چھوٹے موٹے واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ ہم غیرملکی تارکین وطن کو اپنی سوسائٹی میں کس طرح ضم کرسکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اگر مشرقی جرمنی میں نسلی تشدد کے واقعات ہوئے ہیں تو ان کی ہر سطح پر مذمت بھی کی گئی ہے۔ حتی کہ چھوٹے چھوٹے بچوں نے بھی ان حملوں کے خلاف مظاہرے کئے۔ انہوں نے بھارتی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سیکورٹی اور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ مشرقی جرمنی ان کے لئے نہایت سود مند جگہ ثابت ہوگی۔
جرمن وزیر نے ملک میں ٹرانسپورٹ کے نظام کو سیٹیلائٹ سسٹم کے ذریعہ کنٹرول کرنے کے فوائد کا ذکر کرتے ہوئے بھارت کو بھی اس سے استفادہ کرنے کی پیش کش کی۔ وولف گانگ ٹیفنزی نے بتایا کہ جرمنی نے اس سال پانچ جنوری سے ملک بھر میں سیٹیلائٹ سسٹم کے ذریعہ ٹول کلیکشن کا ایک مؤثر نظام شرو ع کیا ہے۔ اس سسٹم کے نفاذکے بعد اب گاڑیوں کو قطاروں میں کھڑا نہیں ہونا پڑتا ہے۔ اس سے ٹریفک کو ریگولیٹ کرنے میں کافی مدد ملی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک مخصوص آلہ گاڑیوں میں لگا یا گیا ہے جس سے ان میں آلودگی کی سطح کا پتہ لگانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت اپنے یہاں اس نظام کو شروع کرنا چاہے تو جرمنی اس کی مدد کے لئے تیار ہے۔
جرمن وزیر کے اس دورے کا خاص مقصد دونوں ملکوں کی بنیادی ڈھانچے سے وابستہ کمپنیوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینا، ماحولیات کو کم سے کم نقصان پہنچانے والی ٹیکنالوجی کی ترقی اور بھارتی کمپنیوں کو مشرقی جرمنی میں سرمایہ کاری کے لئے آمادہ کرنا تھا۔ اس سلسلے میں انہوں کمپنیوں کے سربراہو ں سے بھی ملاقات کی۔
جرمن وزیر نے کہا کہ عالمی کساد بازاری کے دور میں بھارت کی طرح جرمنی بھی اس کے مضمرات سے بڑی حد تک محفوظ رہا ہے۔ وولف گانگ ٹیفینزی نے کہا کہ جس طرح بھارت کا سرکاری بینکنگ نظام کافی محفوظ ہے اسی طرح جرمنی کا بینکنگ سسٹم بھی کافی مضبوط ہے۔ اس لئے جہاں دنیا کے بیشتر ممالک عالمی کساد بازاری کے بحران سے دوچار ہیں، بھارت اور جرمنی پر اس کا کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے ’’ ہمیں امید ہے کہ دونوں ملکوں کی تجارت بھی زیادہ متاثر نہیں ہوگی۔‘‘
قبل ازیں وولف گانگ ٹیفینزی اور بھارت کے بھاری صنعتوں کے وزیر سنتوش موہن دیو کی موجودگی میں دونوں ملکوں نے آٹو موبائل سیکٹر میں تحقیق و ترقی کےلئے باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے ایک عہدنامے پر دستخط کئے۔ اس موقع پر بھارت جرمنی آٹوموٹیو سیکٹر کے مشترکہ ورکنگ گروپ کی پہلی میٹنگ ہوئی۔ بھاری صنعتوں کے ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر سرجیت مترا نے بتایا کہ جوائنٹ ورکنگ گروپ بھارت اور جرمنی کو آٹو سیکٹرمیں باہمی ترقی کو فروغ دینے کے لئے ادارہ جاتی فریم ورک فراہم کرے گا جس سے تحقیق وترقی کے شعبے میں کافی مدد ملے گی۔ انہو ں نے کہا کہ یہ گروپ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں توانائی کی کھپت کو کم کرنے اور ماحولیات کے تحفظ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے طریقے بھی بتائے گا۔